کوئی بھٹکتا بادل
دور اِک شہر سے جب کوئی بھٹکتا بادل
میری جلتی ہوئی بستی کی طرف آئے گا
کتنی حسرت سے اُسے دیکھیں گی پیاسی آنکھیں
اور وہ وقت کی مانند گذر جائے گا
جانے کس سوچ میں کھو جائے گی دل کی دنیا
جانے کیا کیا مجھے بیتا ہوا یاد آئے گا
اور اس شہر کا بے فیض بھٹکتا بادل
درد کی آگ کو پھیلا کے چلا جائے گا
میری جلتی ہوئی بستی کی طرف آئے گا
کتنی حسرت سے اُسے دیکھیں گی پیاسی آنکھیں
اور وہ وقت کی مانند گذر جائے گا
جانے کس سوچ میں کھو جائے گی دل کی دنیا
جانے کیا کیا مجھے بیتا ہوا یاد آئے گا
اور اس شہر کا بے فیض بھٹکتا بادل
درد کی آگ کو پھیلا کے چلا جائے گا