کیا الکحل نجس العین ہے

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913

سوال

کیا الکحل نجس العین ہے؟ اگر کپرے پر لگ جاے تو کپرے نجس ھوجایگا؟اور اگر دوا کے ساتھ مکس ھو جایے تو اس دوا کو استعمال کرنا اور کھانا جایز ھے؟
جزاکم الله خیرا


جواب

اسلام میں شراب حرام ہے ایک دور تک مسلمان اس کی کیمیائی ترکیب نہیں جانتے تھے پس یہ جانتے تھے کہ یہ ممنوع ہے اصلا شراب بننے میں وہی کیمیائی عمل ہوتا ہے جو خمیر اٹھنے میں ہوتا ہے خمیری روٹی حلال ہے لہذا یہ کیمیائی عمل حرام نہیں ہے یعنی
Fermentation
کا عمل حرام نہیں ہے

اسی طرح الکحل
Alochol
کی بھی بہت سی اقسام ہیں ان میں تمام حرام نہیں ہیں صرف ایک خاص الکوحل حرام ہے جس کو پیا جاتا ہے اور وہ
ایتھنول
Ethanol
ہے

اس میں بھی ایتھنول کو اصلی صورت میں پیا نہیں جا سکتا کیونکہ اس سے زبان جلس جائے گی اس بنا پر اس کو تحلیل کر دیا جاتا ہے
اس تمہید کے بعد
————-

الکحل کی قسموں میں سے صرف ایک ایتھنول کی ایک مخصوص مقدار (چالیس فی صد تک) شراب ہے جو پی جاتی ہے یہ حرام ہے

الکحل جو ہسپتال میں استمعال ہوتی ہے جس کو
surgical spirit
کہا جاتا ہے وہ ستر فی صد یا اس سے زیادہ خالص ہوتی ہے یہ پی نہیں جا سکتی اور یہ راقم کے نزدیک حرام نہیں ہے لہذا کپڑے پر لگ جائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے
بہت کی دوائیں مریض میں عقل کا زوال لاتی ہیں وہ بڑبڑ انے لگتا ہے لیکن ان بیماریوں میں یہ ضروری ہو جاتا ہے مثلا نفسیاتی بیماریوں کی تمام دوائیں اس قسم کی ہیں
راقم کے نزدیک علاج پر کوئی قدغن نہیں ہوتی چاہیے

ایک حدیث پیش کی جاتی ہے

حدَّثنا محمدُ بنُ عَبَادةَ الواسطيُّ، حدَّثنا يزيدُ بنُ هارون، أخبرنا إسماعيلُ بنُ عَيَّاشٍ، عن ثعلبةَ بنِ مُسلم، عن أبي عِمْرَانَ الأنصاريِّ، عن أُمِّ الدرداء
عن أبي الدرداء قال: قالَ رسولُ الله – صلَّى الله عليه وسلم -: “إنَّ الله عزّ وجلّ أنْزَلَ الدَّاءَ والدَّواء، وجَعَلَ لِكُل داءٍ دَوَاءً، فَتَداووا، ولا تَدَاووا بحرَام”


اللہ تعالی نے بیماری نازل کی ہے تو اس نے اس کی دواء بھی نازل فرمائی ہے اور ہر بیماری کی دواء بنائی ہے لھذا دواء دارو کر لیا کرو لیکن کسی حرام کردہ چیز سے دواء و علاج نہ کرو
“۔ ( سنن ابی داود ) ۔

یہ روایت منقطع ہے البانی اس کو ضعیف کہتے ہیں

مسند احمد میں ہے

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ» يَعْنِي السُّمَّ


نبی صلی الله علیہ وسلم نے خبیث چیز سے دوا کرنے سے منع کیا یعنی زہر سے

الآثار میں امام ابو یوسف کہتے ہیں کہ ابن مسعود کا قول ہے

حَدَّثَنَا يُوسُفُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: «لَا تَسْقُوا صِبْيَانَكُمُ الْخَمْرَ، وَلَا تُغَذُّوهُمْ بِهَا، فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَجْعَلْ شِفَاءَكُمْ فِيمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ، إِنَّمَا إِثْمُهُمْ عَلَى مَنْ سَقَاهُمْ»


ابن مسعود رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ اپنے بچوں کو شراب نہ پلاؤ نہ اس کی غذا دو کیونکہ الله نے حرام میں شفا نہیں رکھی ہے


امام بخاری نے صحیح میں اس کو تعلیقا نقل کیا ہے

یہ صحابی کا قول ہے

یعنی زہر سے علاج منع ہے اور اصحاب رسول کے نزدیک شراب سے علاج نہ کیا جائے


مسلمانوں کا نبیذ پینا

ببیذ (انگور کی بجائے کھجور سے تیار کردہ) میں بھی وہی کیمیائی عمل ہے جو
Fermentation
میں ہوتا ہے

اس کو دین نے جائز رکھا ہے یعنی اس میں بھی الکوحل موجود ہو سکتی ہے لیکن اس کی مقدار اتنی قلیل ہے کہ اس سے نشہ ہو

صحیح مسلم کی حدیث ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أِبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَنْتَبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا، وَلَا تَنْتَبِذُوا الرُّطَبَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا، وَلَكِنِ انْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ


ابوقتادہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خشک کھجور اور کچی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے ، خشک کھجور اور خشک کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے کہ کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے کہ ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناؤ


سائنس کے مطابق ١٢ سے ٣٦ گھنٹے میں الکوحل بننا شروع ہو جاتی ہے اس لئے تین دن بعد الکوحل کی مقدار اس قدر ہے کہ یہ شراب ہے لہذا فقہ میں تین دن سے پہلے پہلے نبیذ کو شراب نہیں کہا گیا

لہذا اس بنا پر دوا میں الکوحل کی (معمولی مقدار کی) موجودگی شراب نہیں اس سے عقل کا زوال نہیں ہوتا اور یہ جائز ہے ایسا عموما کھانسی کی ادوات میں ہے جس کو ہم پیتے ہیں تو نبیذ والی کیفیت ہوتی ہے نیند اتی ہے اور عقل کا زوال نہیں ہوتا

اصل میں علماء سائنس سے نابلد ہیں ان کو علم کیمیا کا علم نہیں نبیذ کی حدیث لکھتے ہیں اور جب دوا کا ذکر ہوتا ہے حرام حرام کرنے لگتے ہیں

صحیح مسلم اور مسند احمد کی حدیث ہے

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْتَبَذُ لَهُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ إِذَا أَصْبَحَ يَوْمَهُ ذَلِكَ وَاللَّيْلَةَ الَّتِي تَجِيءُ وَالْغَدَ وَاللَّيْلَةَ الْأُخْرَى وَالْغَدَ إِلَى الْعَصْرِ فَإِنْ بَقِيَ شَيْءٌ سَقَاهُ الْخَادِمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَصُبَّ


رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے آغاز میں نبیذ بنائی جاتی تھی اسے آپ اس دن صبح کو نوش فرماتے اور آئندہ رات کو بھی اور دوسرے دن میں بھی , اور اس سے اگلی رات اور تیسرے دن بھی عصر تک پی لیتے , اسکے بعد اگر وہ بچ جاتی تو وہ خادم کو پلا دیتے یا پھر اسکے بارہ میں حکم دیتے تو اسے پھینک دیا جاتا۔

حالت نشہ کب ہے؟

فقہاء نے نشہ کی حالت مقرر کی ہوئی ہے کتاب التوضيح لشرح الجامع الصحيح از ابن الملقن کے مطابق ابن حزم کہتے ہیں

قال ابن حزم: سئل أحمد بن صالح عن السكران؟
فقال: أنا آخذ بما رواه ابن جريج عن عمرو بن دينار، عن يعلي بن منبه، عن أبيه قال: سألت عمر بن الخطاب عن حد السكران؟ فقال: هو الذي إذا استُقْرِئَ سورةً لم يقرَأْها، وإذا خلط ثوبه في ثياب لم يخرجه. قال ابن حزم: وهو نحو قولنا: لا يدري ما يقول


میں نے احمد بن صالح سے نشہ کے بارے میں پوچھا انہوں نے کہا ہم وہ لیتے ہیں جی ابن جریج نے عمرو سے انہوں نے یعلی سے انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیا کہ عمر رضی الله عنہ سے پوچھا کہ نشہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا جب اس کو سورت پڑھنے کو کہیں اور نہ پڑھ پائے یا لباس الٹا سیدھا پہنے ابن حزم نے کہا یہی ہمارا قول ہے کہ وہ نہ جانے کیا کہہ رہا ہے


امام ابو حنیفہ کہتے ہیں

وقال أبو حنيفة: لا يكون سكرانًا حتى لا يميز الأرض من السماء


وہ نشہ میں نہیں ہے حتی کہ آسمان و زمین کی تمیز نہ کر پائے


امام الشافعی کہتے ہیں

أقل السكر أن يغلب على عقله في بعض ما لم يكن عليه قبل
(الشراب)


کم از کم نشہ ہے کہ اس کی عقل ویسی نہ رہے جیسی پینے سے پہلے تھی


چونکہ موجودہ ادوات کو پینے کے بعد عقل کا ایسا زوال نہیں ہوتا لہذا وہ نشہ نہیں ہیں اور ان کو پیا جا سکتا ہے اگر ان میں الکوحل موجود ہو


 
Top