گردے کی پتھری سے بچنے کے لئے احتیاط ضروری

  • Work-from-home

*Sarlaa*

Moderator
VIP
Apr 16, 2013
17,846
7,109
363
32
Pakistan.. karachi




گردے بھی اعضائے رئیسہ میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جسم میں داخل ہونے والے مشروبات 60فیصد گردوں اور بقیہ جلد اور پھیپھڑوں سے خارج ہو جاتے ہیں۔ جن میں زیادہ تر غیر ضروری ہوتے ہیں۔ جسم میں پانی کا دخول اور اخراج عموماً مساوی ہوتے ہیں۔ پانی کی ضرورت ہر ایک میں مختلف ہوتی ہے۔ تمام دن گرم ماحول میں کام کرنے والوں کو بہت زیادہ پانی ( 10لیٹر تک ) کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ عموماً روزانہ تین لیٹر پانی پینا چاہئے۔ ننھے بچوں کو اپنے جسم کے لحاظ سے زیادہ اور بوڑھوںکو کم پانی چاہئے۔ بچے اور جوان اپنی کھال اور پھیپھڑوں سے زیادہ سیال خارج کر سکتے ہیں لیکن بوڑھے زیادہ خارج نہیں کر سکتے۔گردوں کو کم آبی ’ بلند فشار خون (بلڈ پریشر)‘ ذیابیطس، کثرت نمک ، کثرت چائے، کافی، کولا مشروبات، سنگر یزوں، حیوانی اشیاء سے حاصل غذاؤں اور فربہی سے ضرر پہنچتا ہے۔ چنانچہ گردوں کے تحفظ کے لئے ذیابیطس اور بلند فشار خون کا بھی سدباب ہونا ضروری ہے۔ مغربی انداز کی غذا جس میں گوشت ، مرغی، انڈوں دودھ اور پنیر کی کثرت ہوتی ہے۔ ہرایک کے لئے نامناسب ہے۔ یہ غلط فہمی عام ہے کہ حیوانی لحمیات مفید ہوتے ہیں۔ حالانکہ ملی جلی سبزیوں پر مشتمل غذا جس میں دالیں۔ سبزیاں ، پھل اور اناج ہوں نہایت مفید ہیں۔ غذا اور سنگ گردہ انسانی نسل ہزار ہا سال سے اس کی وجہ سے مبتلا ئے غذاب رہی ہے۔ سنگ سازی ایک دائمی کیفیت ہے۔ تمام زندگی یہ عارضہ لاحق ہوتا رہتا ہے۔ یہ مرض ہر جگہ ہے۔ یہ مرض جنوب مشرقی ایشیاء سے مشرقی وسطی تک پھیلا ہوا ہے۔ تھائی لینڈ میں یہ وبائی شکل میں ہے۔ ان علاقوں میں 80فیصد سنگریزے مثانے میں ہوتے ہیں۔ بچوں ( 1 سے 10سال کی عمر ) میں یہ سنگریزے 50فیصد میں ہوتے ہیں اور مردوں میں بہ نسبت خواتین 8گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ ماضی میں 1772ء-1816ء مغربی دنیا میں بھی ان کی کثرت تھی۔ سنگریزوں کے وجود میں کمی ، آب وہوا،غذائی عادات اور علاقے کا اہم کردار ہوتا ہے۔ ان کی اصل وجہ پانی کی کمی کے علاوہ بعض اجزاء کی غذا میں کثرت ہے۔ ان کے سدباب کے لئے پیشاب کے معائنے اور کیمیائی تجزیئے سے سنگریزوں کے اجزاء کا علم ضروری ہے۔ ان کی ساخت کیلشیم ، آگزیلیٹ ، فاسفیٹ ، یورک ایسڈ اور سسٹین سے ہوتی ہے۔ ان مریضوں کے پیشاب میں کیلشیم کا اخراج خلاف معمول زیادہ ہوتا ہے۔ اگزیلیٹ دوتہائی سنگریزوں میں ہوتا ہے۔ ۱گزیلیٹ اور سنگریز ے ہمارے جسم کے لئے ۱گزیلیٹ ضروری غذائی جزو نہیں ہے مگر یہ اکثر غذاؤں میں پایا جاتا ہے مثلاً سبز سرسوں ،پالک ، گاجر، لوبیا، چقندر کے پتے، کرم کلا، سبز مرچیں، خشک انجیر، بھنڈی، شاخ گوبھی( بروکولی ) بیگن ، ٹماٹر ، توت فرنگی (سٹرابیری) رس بھری ( ریسبیری) بروسلز کی کونپلیں ، سلاد آبی، کروندا ، ککر وندا، پیاز کو ہی، سونسی جھاڑی ، کھٹاساگ ، کاسنی سلاد، دالیں، امریکی شہتوت، بھوسی ، جو ہرگندم ، ٹوفو ، کھیرا، اجوائن، خراسانی ( پارسلے) پیاز ، خشک میوے، ریوندچینی (رھوبارب) کو کو، یونانی کشمش، منقیٰ ، جیلاٹن ،اولٹین ، انگور، نارنگی ، خوبانی ، انناس، چائے اور کافی وغیرہ( یہ بات قابل ذکر ہے کہ چائے اور کافی میں اگزیلیٹ نہایت زیادہ ہوتا ہے)۔ مختلف غذاؤں میںاگزیلیٹ کی مقدار وہ غذائیںجن کو 100گرام مقدار میں 50ملی گرام سے زیادہ اگز یلیٹ ہوتا ہے ان سے پرہیز ضروری ہے۔ چائے 165سے 235گرام فی کپ ( چائے جس قدر تیز ہوگی اگزیلیٹ اس میں اتناہی زیادہ ہوگا) چقندر ، پالک ، جامن ، بھنڈی ، کدو، شکر قندی، فالسہ، تل، چاکلیٹ اور خشک میوے( بادام، پستہ، اخروٹ کاجو) سبز چائے میں اگزیلیٹ کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اگر غذا میں کیلشیم کم ہے تو پیشاب میں اگزیلیٹ زیادہ خارج ہو کر سنگ سازی ہوگی۔ اگر کیلشیم مناسب مقدار میں ہے تو کیلشیم اور اگزیلیٹ کا آمیزہ آنتوں میں ساخت ہو کر پاخانے میں خارج ہو جائے گا اور سنگ سازی نہیں ہوگی۔ غذا میں اگزیلیٹ کے نہ ہونے سے کوئی ضرر نہیں ہوتا۔ پتھری یہ مرض گوشت خوروں کا ہے۔ جن کی غذا میں پیورین ( بولی تیزاب یورک ایسڈ) زیادہ ہوتی ہے۔یہ گوشت خورپانی کم مقدار میں پیتے ہیں۔ پیورین سے بھر پور غذائیں زیادہ گوشت خصوصاً کلیجی ، گردے، مغز،لبلبہ ، مچھلی کے انڈے اور گوشت کی یخنی ( ماء اللحم) ہیں۔خون میں تیزابیت کی وجہ بھی زیادہ گوشت خوری ہے۔ قدیم زمانے سے نقرس ، غذا اور شراب کے تعلق سے مشاہدہ کیا گیا ہے۔ نقرس کے علاج میں متعدد ادویہ تجویز کی گئیں۔ ایک صدی قبل نقرس کے مریضوں کے خون میں کثرت یورک ایسڈ کا علم ہوا تھا۔ جس کے بعد سے پہلی مرتبہ عقلی لحاظ سے غذا تجویز کی گئی۔ بالفاظ دیگر یورک ایسڈ پید اکرنے والی یا کم پیورین والی غذا۔ اسی وقت سے یہ بھی علم ہوا کہ جس قدر پیورین جسم میں ہوتی ہے اس کا نصف غذا سے اور بقیہ جسم کے اندر اپنے آپ بنتا ہے۔ چنانچہ سخت پرہیزی جس میںپیورین کم ہوتی ہے۔ اس مسئلے کو کما حقہ حل نہیں کر سکتی۔ بہر حال غذائی پرہیز لازم ہے۔ زیادہ چکنائی دار غذا سے بھی جسم میں یورک ایسڈ کی کثرت ہوتی ہے۔ اس لئے کم چکنائی دار غذا مفید ہے۔ ٭٭٭ -
 
Top