گھیر لیا ہے وحشت نے
گھیر لیا ہے وحشت نے
اِک بے نام مُسافت نے
دل کا رستہ دیکھ لیا ہے
ایک اُداس محبت نے
شہر ِ وفا برباد کیا ہے
بے مہری کی عادت نے
آنکھوں کو حیرانی دی ہے
درد کی اتنی شدت نے
ہجر مُسافر کر ڈالا ہے
آخر اپنی قسمت نے
کارِ سُخن آسان کیا ہے
صبح و شام ریاضت نے
(نوشی گیلانی)
اِک بے نام مُسافت نے
دل کا رستہ دیکھ لیا ہے
ایک اُداس محبت نے
شہر ِ وفا برباد کیا ہے
بے مہری کی عادت نے
آنکھوں کو حیرانی دی ہے
درد کی اتنی شدت نے
ہجر مُسافر کر ڈالا ہے
آخر اپنی قسمت نے
کارِ سُخن آسان کیا ہے
صبح و شام ریاضت نے
(نوشی گیلانی)