ہم کسی کا گِلا نہیں کرتے
ہم کسی کا گِلا نہیں کرتے
نہ ملیں،جُو مِلا نہیں کرتے
چند کلیاں شگفتہ قسِمت ھیں
سارے غُنچے کھِلا نہیں کرتے
جن کو دستِ جنوں نے چاک کیا
وہ گِریباں سِلا نہیں کرتے
آپ محتاط ہُوں زمانے میں
ہر کسی سے مِلا نہیں کرتے
جُو محبّت میں سنگِ میل بنیں
وہ جگہ سے ہِلا نہیں کرتے
ناز ھے اُن کو بے وفائی پر
ختم یہ سِلسلہ نہیں کرتے
رِستے رہتے ھیں بھیگی راتوں میں
زخم دل کے سِلا نہیں کرتے
اُن سے بس اک نصؔیر شکوہ ھے
ہم سے وہ کیوں مِلا نہیں کرتے