’خلافت کی بحالی ہی واحد حل ہے‘

  • Work-from-home

Bint-e-Aisha

Maria ki Mama
VIP
Jun 16, 2009
9,885
6,437
713
chaand pe
Wednesday, 28 February, 2007



کیا جمہوری نظام اور انتخابات بےکار اور بےمعنی ہے؟ اگر یہ نظام ساٹھ برسوں میں پاکستان میں کوئی تبدیلی نہیں لایا تو اب کیا دنیا بدل جائے گی؟ پاکستان میں اس سوچ کو تقویت دینے اور اسے ان انتخابات میں عام بحث کا ایک موضوع بنانے کی کوشش شروع کی ہے ایک ایسی تنظیم نے جسے حکومت کی جانب سے سخت گیر موقف اور خیالات رکھنے کی وجہ سے پابندی کا سامنا ہے۔ یہ تنظیم ہے حزب التحریر۔
اس تنظیم کا ماننا ہے کہ تمام دنیا کے مسلمانوں اور خصوصاً پاکستان کے مسائل کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے خلافت کی بحالی میں۔ اس سلسلے میں پشاور میں گزشتہ کئی دنوں سے تنظیم کے کارکن اور ترجمان صحافیوں سے رابطے میں ہیں اور بریفنگ اور بات چیت کے دوران انہیں یہ موضوع اٹھانے اور لوگوں کو اس پر بحث شروع کرنے کے لیے آمادہ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
حزب التحریر کے نائب ترجمان عمران یوسفزئی نے پشاور پریس کلب میں صحافیوں کو گزشتہ روز ایک تفصیلی بریفنگ بھی دی جس میں خلافت، کمیونزم، کیپٹلزم اور جمہوریت میں فرق واضع کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش سیاسی اور سماجی مسائل کا واحد حل خلافت کی بحالی میں ہے۔
عمران یوسفزئی کا، جن کا اپنا پس منظر اکاونٹنگ سے ہے، کہنا تھا کہ خلافت مسلمانوں کے لیے زیادہ بہتر نظام ہے کیونکہ اس میں خلیفہ اگر اچھا ہے تو اس وقت تک اقتدار میں عوام کی مرضی کے مطابق رہ سکتا ہے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں جمہوری نظام کے مطابق پانچ برس تک ان پر راج نہیں کر سکتا اور اسے ہر وقت اتارا جا سکتا ہے۔ خلیفہ کے اقتدار پر وقت کی کوئی پابندی نہیں ہوتی۔

حزبِ تحریر کے رکن سلائیڈ شو سے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے
خلافت میں ایک ایسی عدالت ہوتی ہے جو صرف اور صرف حکمرانوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کرتی ہے لہذا اس نظام میں احتساب کا عمل دخل زیادہ ہے۔

حزب التحریر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خلافت میں ملک نہیں ہوتے بلکہ ایک وسیع اسلامی ریاست ہوتی ہے جبکہ اس میں صوبوں کی گنجائش ہوتی ہے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم جمالی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پسماندہ صوبے کا وزیر اعظم بھی بڑے صوبے پنجاب کو ناراض نہیں کر سکتا کیونکہ اسے جیتنے کے لیے ووٹ بھی وہیں سے ملنے ہیں۔ ’خلافت میں خلیفہ کو کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہوتا۔‘
خلافت کے فوائد گنواتے ہوئے عمران نے بتایا کہ یہی نظام عوام کی بہتر نمائندگی کر سکتا ہے، قانون کی حکمرانی اسی میں ممکن ہے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اسی میں بہتر انداز میں ہوسکتا ہے۔
بریفنگ کے دوران صحافیوں کو آسان انداز میں تیار کی گئی دستاویزات فراہم کرنے اور سلائیڈ شو سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تنظیم جو پاکستان میں پابندی کا عدالت میں مقابلہ کر رہی ہے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں کہیں زیادہ سنجیدہ ہے۔
 
  • Like
Reactions: nrbhayo

سرفروش

Senior Member
Sep 18, 2009
655
851
93
Karachi
خلافت کی واپسی پر شب و روز محنت کرنے والوں کو اللہ تعالی استقامت نصیب فرمائے
نظام جمہوریت جو والٹئر ، روسو اور دیگر مفکرین ذہنوں کی پیداوار ہے اس وقت دنیا کا ناکام ترین اور فرسودہ نظام ثابت ہوا ہے جس نے عالمگیریت کو فروغ دیا ہے لہذا اب تسلیم کیا جارہا ہے کہ موجودہ جمہوریت سے بادشاہت کا نظام بہتر تھا

اسلام ایک مکمل نظام کا نام بے جو عقائد، عبادات، رسومات، جس کا تعلق انفرادی زندگی سے ہے اور سیاسی نظام ، معاشی و اقتصادی نظام اور معاشرتی نظام جس کا تعلق اجتماعی زندگی سے ہے مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے جبکہ جمہوریت کا تعلق صرف سیاسی نظام سے ہے اور کیپیٹل ازم کا تعلق معاشی نظام کے ایک حصے سے ہے اس کے علاوہ زندی کے دیگر شعبہ جات سے ان کا کوئی تعلق نہیں

لہذا یہ تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ کار نہیں کے اسلام ہی ایک مکمل نظام اور دستور حیات ہے اور اسلام نے صرف اور صرف خلافت کا نظریہ دیا ہے۔
 
Top