حسن عباسی کی پسندیدہ ترین غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یادیں تھیں دفن ایسی کہ بعد از فروخت بھی
اُس گھر کی دیکھ بھال کو جانا پڑے مجھے
bohat achi ghazal hae
حسن عباسی کی پسندیدہ ترین غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرتی ہوئی زمین کو بچانا پڑا مجھے
بادل کی طرح دشت میں آنا پڑا مجھے
وہ کر نہیں رہا تھا مری بات کا یقین
پھر یوں ہوا کہ مر کے دِکھانا پڑا مجھے
بھولے سے مری سَمت کوئی دیکھتا نہ تھا
چہرے پہ اِک زخم لگانا پڑا مجھے
اُس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے
محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے
یادیں تھیں دفن ایسی کہ بعد از فروخت بھی
اُس گھر کی دیکھ بھال کو جانا پڑا مجھے
اُس بے وفا کی یاد دلاتا تھا بار بار
کل آئینے پہ ہاتھ اُٹھانا پڑا مجھے
ایسے بچھڑ کے اُس نے تو مر جانا تھا حسن
اُس کی نظر میں خود کو گِرانا پڑا مجھے
Ye kesa laga aap ko?
ہر بار یہ لگا کہ انھیں بھول جائیںگے
کیا خبر تھی کہ اور بھی وہ یاد آئیں گے
چنگاریاں جو عشق کی دل میں دبائیں گے
ایسا دھواں اٹھے گا کہ سب جان جائیں گے
شعر اچھا ہے کیوی بھیا۔۔۔وزن، بحر، روانی اور تخیل بھی اچھا ہے۔۔۔ لیکن ہم داد نہیں دیں گے۔
بالکل پسند نہیں آیا ۔ یہ بھی کوئی شعر ہے ۔ایویں ای بس ۔Ye kesa laga aap ko?
ہماری ہے ۔bohat achi ghazal hae
Itna gussa? Ufffffff .... poora parrhney mein itna waqt lag gaya to likhney mein kitna laga ho ga, aur abhi tabiat bhi kharab hae madam ki
شعر اچھا ہے کیوی بھیا۔۔۔وزن، بحر، روانی اور تخیل بھی اچھا ہے۔۔۔ لیکن ہم داد نہیں دیں گے۔
ہمیں مینشن کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔۔۔جب تک آپ اپنے کلام کے نیچے اپنا نام باقاعدہ مینشن نہیں کریں گے تب تک یہ قافیے سے قافیہ ہی ملاتے رہیں گے ۔
شعر اتنا زبردست ہے لیکن ہم داد نہیں دے رہے۔
۔
آپ کا یہ شعر:
اُس سے جیتا تو رو پڑے گی وہ
ایسا کرتا ہوں ہار جاتا ہوں
آپ کو معلوم ہے ہم نے نیٹ سے پڑا تھا ؟ اور ہماری عادت ہے کہ جو شعر اچھا لگے اس کا شاعر کا اتہ پتہ، گھر بار، عمر ،کاروبار جب تک سب معلوم نہ کر لیں چین نہیں پڑتا۔اگر آپ نے اپنا نام کہیں بھی مینشن کیا ہوتا کہ ''میں کیوی بھیا ہوں اور یہ میرا شعر ہے'' تو کم از کم ہماری تلاش مکمل ہو جاتی۔ ۔ہم نہیں۔۔بہت سے لوگوں کی عادت ہے جو شاعری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔۔۔
آپ کو معلوم ہونا چاہیئے۔۔اور آپ اچھی طرح واقف بھی ہوں گے اس بات سے کہ آج کل کے لوگ خاص طور پر پیارے پیارے ملک پاکستان کے ذہین و فطین عوام شاعری کے ساتھ کیا کرتے ہیں ۔ شاعر چھوٹا ہو یا بڑا۔۔۔ شاعری کیسی بھی ہو۔۔۔ چاہے بہت ہی کم درجہ کی اسے یوں آوارہ نہیں چھوڑتے ۔ آپ نے بچپن میں بڑے بزرگوں کو کہتے سنا ہو گا کہ رزق اور کھانے کو انتظار نہیں کرواتے ورنہ بے برکتی ہوتی ہے الفاظ بھی رزق کی کی طرح ہوتے ہیں۔۔باقی آپ خود مہان شاعر ہیں۔۔سمجھ ہی جائیں گے۔۔۔ ۔
آپ کو معلوم ہے بھیا، ہمیں اس بات پہ بہت دکھ ہوتا ہے جب معروف شعراء کے اشعار کے ساتھ اتنا برا برتاؤ کیا جاتا ہے۔۔ جب مقامی شعرا اور گمنام شاعروں کو متعارف نہیں کرویا جاتا۔۔۔ کچھ آپ جیسے لوگ جو کمرے تک کے شاعر ہیں۔۔۔ٹھیک ہے شہرت وہرت کا ہمیں بھی کوئی شوق نہیں۔۔لیکن کم از کم جہاں کوئی شعر شئیر کرتے ہیں وہاں تو نام لکھ دیا کریں۔۔ کوئی نہیں آپ کو کہتا کہ آپ شیخی بگھار رہے ہیں یہاں آج کل کی انٹرنیٹ کی دنیا میں تو کسی کا شعر لیا جاتا ہے۔۔اس کی ٹانگیں بازو بڑی مہارت سے توڑے جاتے ہیں اور پھر اپنے نام لگا کے بڑے کانفیڈنس سے ٹائم لائن میں سجا دیا جاتا ۔۔ایک مصرعہ کسی شاعر کا لیا، دوسرا کسی اور کا، تیسرے شاعر کا تخلص استعمال کیا۔۔اور شعر کے نیچے کسی چوتھے شاعر کا نام لکھ دیا ۔۔اور پیارے پاکستان کے عوام دھڑا دھڑ لائک شئیر کر رہے۔۔داد کے ڈھونگڑے برسا رہے ۔۔۔اور آپ ہیں کہ اپنے کلام کو ہی خود سے منسوب کرتے ہوئے شرما رہے ۔
ابتدائے عشق ہے، روتا ہے کیا۔۔۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔۔۔۔یہ شعر تو پڑھا ہو گا آپ نے اب تو یہ ضرب المثل بن چکا۔۔لیکن ابتدائے عشق ہے، روتا ہے کیادرست مصرع نہیں ۔۔بلکہ عوام نے اسے بگاڑ کر یوں کر دیا ہے۔۔ اور اسی شکل میں یہ شعر مشہور ہو گیا۔۔۔ ۔ میر کی اس غزل میں اصل مصرع یوں ہے۔۔
راہِ دردِ عشق میں روتا ہے کیا
بہت سے غزلوں کے ساتھ ایسا کیا گیا ہے جسے دیکھ کہ دکھ ہوتا ہے۔۔۔ ایک شاعر اپنی شاعری کو دل و جگر کا خون پلا کے اولاد کی طرح پالتا، جوان کرتا ہے اور ہم لوگوں نے کبھی اتنی زحمت نہیں کی کہ کم از کم درست حالت میں رکھ سکیں ۔
وہ کیا شعر ہے۔۔۔ مشہور ہے بہت۔۔۔
عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے، دو انتظار میں
ایسے ہی ہے نا؟ اور یہ شعر ہے بہادر شاہ ظفر کا۔۔۔ یہی بات مشہور ہے۔۔۔ بچے بچے کو پتہ ہے۔۔۔
لیکن یہ نہ تو شعر اپنی درست حالت میں ہے اور نہ یہ بہادر شاہ ظفر کا شعر ہے ۔
یہ علامہ سیماب اکبر آبادی کی غزل کا شعر ہے۔۔۔ اور یوں ہےَ۔۔
عمر، دراز مانگ کے لائی تھی چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
چونکہ یہ دونوں غزلیں ایک ہی بحر میں ہے۔۔۔ تو ان کو مکس کر دیا گیا۔۔۔
اور افسوس در افسوس۔۔۔ کہ یہ شعر ہماری نصابی کتاب میں بھی تھا شائد میٹرک میں۔۔۔بہادر شاہ کی غزل کے ساتھ باقاعدہ اس شعر کو ڈالا گیا۔۔کم از کم ایجوکیشنل سسٹم کو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے تھا۔۔۔ اور اس سے بھی افسوس کی بات۔۔۔ چلیں نہیں پتہ تھا کہ یہ کس کا شعر ہے۔۔۔ جیسے ملا بغیر تحقیق کے نصاب میں شامل کر دیا۔۔کوئی بات نہیں۔۔لیکن کم از کم سیماب صاحب کا ہی شعر درست حالت میں لکھ دیتے پر نہیں۔۔۔ جو ہم نے پہلے شعر لکھا۔۔عمر دراز مانگ کے لائے تھے چار دن۔۔ یہ والا ایڈ کیا گیا۔۔۔
خیر۔۔۔ بہت سی ایسی اغلاط ہیں جو اب تک حیات شاعر ہیں وہ بیچارے روتے پھر رہے کہ یہ ہمارا شعر ہے یہ فلاں کے ساتھ منسوب کیا گیا۔۔۔ جو اس دنیا سے جا چکے ان کے کلام کا تو اللہ مالک ۔
ویسے پتہ نہیں یہ کون سا طبقہ ہے ۔۔ایک ایسا گروہ جو اس طرح کی افواہیں بڑے اعتماد سے پورے عوام میں پھیلا دیتا ہے۔۔کبھی کسی کی آواز کو کہا جاتا ہے جی یہ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی آواز ہے۔۔اور انہوں نے یہ شاعری فلاں وقت میں لکھی۔۔۔ اور فلاں وقت میں یہ ریکارڈ کی گئی۔۔۔مطلب کہ پوری کہانی بناتے ہیں یہ لوگ۔۔۔الامان والحفیظ
۔ اس وقت ہمارے ذہن میں بہت سارے اشعار آ رہے ہیں جن کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا ۔
یہ شعر جو ہے۔۔۔
تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
یہ علامہ اقبال کا نہیں ہے۔۔۔بلکہ سید صادق حسین صاحب کا ہے۔۔۔ لیکن واہ رے ہمارے عوام ۔
مطلب جہاں عقاب، طوفان اور شاہین آئے نااااا،،،،بس آنکھیں بند کر کے کہہ دیجیئے یہ محترم اقبال صاحب کا ہے۔۔ چاہے شاہین کسی لڑکی کا نام ہی کیوں نہ ہو مطلب یار حد ہے لاپراواہی کی۔۔۔ ایک کیا ہزاروں مثالیں ہیں۔۔۔ ایک شعر پہ ہماری کسی سے بات ہو رہی تھی۔۔ وہ کہتے تھے کہ غالب کا ہے۔۔۔ اور ہم نے کہا کہ یہ ان کا شعر نہیں ہے ۔۔۔ وہ بیچارہ ایک شعر ہے اور اس کے لکھنے والوں میں اقبال، ، غالب، میر۔۔سبھی ہیں۔۔۔ بس نہیں ہے تو جن کا اصل میں یہ شعر ہے ہمیں لگتا ہے اس شعر کو لکھنے کے لئے شعرا کی گول میز کانفرنس بلائی گئی تھی۔۔اور لکھنے کے بعد جملہ حقوق سبھی کے نام کر دیئے گئے تھے۔۔۔۔۔۔
۔شاعری اترتی ہے غارِ دل میں وحی کی طرح ۔ اگر یہ صلاحیت کھو جائے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کتنا بڑا صدمہ ہے ۔ اس بات کا دکھ ہم سے پوچھیئے جو اپنا سارا سرایہ گنوا بیٹھے ۔
لیکن خیر ہم کیوں اتنا لکھ رہے ؟ ۔۔
آپ جس جس شعر کے نیچے ہمیں مینشن کریں گے بھیا۔۔۔ ہم نے داد تو نہیں دیا کرنی۔۔چپ چاپ اپنی ڈائری میں اپنا نام لکھ کے محفوظ کر لینا وہ شعر۔۔۔ اور ثبوت کے طور پر آپ کی پوسٹ کا سکرین شاٹ لے لینا تا کہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آئے ۔
خرابی طبیعت میں اتنا لکھوا دیا ۔
بالکل پسند نہیں آیا ۔ یہ بھی کوئی شعر ہے ۔ایویں ای بس ۔
ہماری ہے ۔
اپنی الجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
چھوڑنا ہے تو بہانے کی ضرورت کیا ہے
لگ چکی آگ تو لازم ہے دھواں اٹھے گا
درد کو دل میں چھپانے کی ضرورت کیا ہے
واہظرف رکھتے تو جان لیتے
چپ بھی اک شکایت ہے
کوئی ایسی ویسی حیرت .
حیرت ہے اِس سراب سے بھرپور دور میں
ہنس ہنس کے کر رہا ہے کوئی زندگی کی بات
مطلب کوئی فائدہ نہیں ہوا ہمارے لکھنے کا
وہ ناگہانی قید کی زد میں مجھے مِلی
میں نے اُسے خرید کر آزاد کر دیا
Kavi
مطلب کوئی فائدہ نہیں ہوا ہمارے لکھنے کا
وہ ناگہانی قید کی زد میں مجھے مِلی
میں نے اُسے خرید کر آزاد کر دیا
Kavi
دو سے تین منٹ لگے...اور یہ غصہ نہیں تھا برو .آپ کو بتانے کی کوشش کی جس کا اثر ندارد...Itna gussa? Ufffffff .... poora parrhney mein itna waqt lag gaya to likhney mein kitna laga ho ga, aur abhi tabiat bhi kharab hae madam ki
Acha baba credit likh dia karoon ga ab se, khush?
Aur ye Hasan Abbasi ki ghazal apni bana li?
Arey ab kya huwa? Likh to dia naamمطلب کوئی فائدہ نہیں ہوا ہمارے لکھنے کا