اندھیری رات میں بلند و پستِ کائنات پر
سکوت بن کے پھیلتی چلی گئی نوائے دل
سکوت بن کے پھیلتی چلی گئی نوائے دل
٭
کیا جانوں آج کس کا مجھے انتظار ہے
پلکوں کی اِک جھپک بھی مجھے ناگوار ہے
پلکوں کی اِک جھپک بھی مجھے ناگوار ہے
٭
احساس کی تپش سے یہیں جل گیا ندیم
اللہ! اس جہاں سے ابھی ماورا ہے کیا
اللہ! اس جہاں سے ابھی ماورا ہے کیا
٭
توُ نے جس روز کیا وعدئہ پرسش ہم سے
بس اسی روز سے آشفتہ و بیمار ہیں ہم
بس اسی روز سے آشفتہ و بیمار ہیں ہم
٭
شاید اک تازہ جہاں کی ہیں نقیب
ابنِ آدم کی فلک پیمائیاں
ابنِ آدم کی فلک پیمائیاں