کسی درخت کی حدت میں دن گزارنا ہےہم سماعت کو ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں
تیری آواز میں کوئی تو پکارے ہم کو
تو ہے وہ قیمتی نقصان جو راس آیا ہے
اچھے لگتے ہیں ترے بعد خسارے ہم کو!
کسی چراغ کی چھاؤں میں رات کرنی ہے
کسی درخت کی حدت میں دن گزارنا ہےہم سماعت کو ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں
تیری آواز میں کوئی تو پکارے ہم کو
تو ہے وہ قیمتی نقصان جو راس آیا ہے
اچھے لگتے ہیں ترے بعد خسارے ہم کو!
لب و لہجہ فقط رسیلے ہیںرند حاضر ہیں شیشہ و ساغر
مے نہ سمجھو اگر حرام، تو لو
رند لکھنوی
میں خوش ہوں اس کے نکالنے پر اور اتنا آگے نکل چکا ہوںher aik mousam me roshni si bikhairty hain
tumhary gham k chiragh meri udasiyun mein
بھرے ہوئے جام پر صراحی کا سر جھکا تو برا لگے گاHaan me wohi shakhs hun
Dill me jis k koi bhi tamanna nhi baqi
کسی سپاہ نے خیمے لگا دیے ہیں وہاںhum samunder ki trah chup hain k hum janty hain
Hum agr sabr na krty to qayamat krty
جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھاگرچہ اب قرب کا امکاں ہے بہت کم پھر بھی
کہیں مل جائیں تو تصویر نما ہو جانا
صرف منزل کی طلب ہو تو کہاں ممکن ہے
دوسروں کے لیے خود آبلہ پا ہو جانا
احمد فراز
گلے ملا تھا کبھی دکھ بھرے دسمبر سےguzer to jaye gi tery bghair bhi lekin
Bht udas bht beqraar guzry gi
thi kisi ki talaaash mujheگلے ملا تھا کبھی دکھ بھرے دسمبر سے
مرے وجود کے اندر بھی دھند چھائی تھی
tamanna sar bulandi ki hamen b tang krti haiگلے ملا تھا کبھی دکھ بھرے دسمبر سے
مرے وجود کے اندر بھی دھند چھائی تھی
tum chaho to mujhe bhoool jaoجب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا
کمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھا
gaye din jab tanha tha main anjuman meبھرے ہوئے جام پر صراحی کا سر جھکا تو برا لگے گا
جسے تیری آرزو نہیں تو اسے ملا تو برا لگے گا
gulon me rang bhare baad e no bahaar chaleمیں خوش ہوں اس کے نکالنے پر اور اتنا آگے نکل چکا ہوں
کے اب اچانک سے اس نے واپس بلا لیا تو برا لگے گا
haan main wohi shaks hunلب و لہجہ فقط رسیلے ہیں
اندر سے لوگ بہت زہریلے ہیں
har rooz amrooz ko fardaah na karo gayکسی درخت کی حدت میں دن گزارنا ہے
کسی چراغ کی چھاؤں میں رات کرنی ہے
humse pochna hai to taaron ki baat pochoنہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے
کہ اس سے ہم نے تجھے دیکھنے کی کرنی ہے
taseer hi ulti hai ikhlaas k amrat kiجب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا
کمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھا