بےجان سی آنکھیں
تھرائ ہوئ، بےنور سی، بےجان سی آنکھیں
بھرائ ہوئ، اُجڑی سی، ـــ حیراں سی آنکھیں
جیسے ہی اُترے دل میں ــــــــــ یادِ یار کا عالم
رکتی نہیں پھر شب بھر یہ برسات سی آنکھیں
وعدے کی طرح جن کو ـــــ بہت مان دیا تھا
دیتی رہیں دھوکہ وہ بے ایمان سی آنکھیں
صدمات محبت کے ــــ جنہیں برباد ہیں کرتے
دیکھی ہیں کبھی اُن کی ویران سی آنکھیں
آتے ہی خیال اُن کا ــــــــــــــ بھر آۓ میرا دل
مل جائیں پھر اک بار وہ پریشان سی آنکھیں
کوئ لاکھ چھپاۓ دل میں محبت کی کہانی
کیہ دیتی ہیں ہر راز یہ ــــ نادان سی آنکھیں
آنکھوں نے میری جن کو تھا پلکوں پہ بٹھایا
آتی ہیں نظر اب ــ وہ پشیمان سی آنکھیں
تعلق رہا جن سے ــــــــــ شب و روز کا فانیؔ
دیکھی ہیں میں نے وہ بھی انجان سی آنکھیں۔