agar Taqdeer pehle se likhi ja chukki hay to phir tadbeer kio (Hoorain)
انٹرویو تو ختم ہو چکا ہے- میں الگ سے اس کا جواب دیدیتا ہوں-
پہلی بات یہ کہ ایک مسلمان کی حثیت سے ہمارا تقدیر پر ایمان ہے- اور ہمارا ایمان کبھی بھی متزلزل نہیں ہو نا چاہئے-
اللہ تعالی عز و جل نے انسان کی جو تقدیر لکھ دی ہے سب کچھ اس کے عین مطابق ہوتا ہے- حتی کہ جو تدبیر وہ کرتا ہے وہ بھی لکھی ہوتی ہے- یعنی اگر کسی کی قسمت میں عیش و آرام کی زندگی لکھی ہے تو یہ بھی لکھا کہ اسے کیسی محںت کرنی ہوگی یا اسے یہ سب کچھ بغیر محنت کے مل جائے گا- اور اگر ایسا نہیں لکھا ہے تو کتنی بھی جدوجہد کرلو- آخر میں بندہ یہی کہتا ہے میں نے تو پوری کوشش کرلی مگر قسمت میں ہی نہیں تھا-
دنیا کی کامیابی اور ناکامی تو ایک طرف‘ اصل کامیابی یہ کہ اللہ تعالی عز و جل اپنے بندے سےراضی ہوجائے تو پھر وہ اپنی رحمت سے جنّت عطا کرتا ہے- جنّت کے عیش و آرام ہمارے تصور سے بڑھ کر ہیں اور یہ ہمیشہ رہنے والےہیں- اللہ آپ کو‘ مجھے‘ تفریح میلا کے ساتھیوں کو اور سب مسلمانوں کو جنّت الفردوس عطا فرمائے- آمین
اللہ تعالی عز و جل کہتا ہے کہ میں جہنم جن و انس سے بھر دوں گا- یہ بھی قسمت میں لکھا ہوتا- بندے کو اس پر سوال نہیں کرنا چاہئے- کیونکہ اللہ قادر ہے- وہ جو فیصلہ کردے وہی برحق ہے- اللہ کی مصلحت اللہ جانے- ہمیں اس طرح کے سوالات کرنے کی بجائے‘ اللہ کی ناراضگی بچنے کے لئے تقوٰی کا راستہ اختیار کرنا چاہئے- اللہ تعالی عز و جل مرتے دم تک ہمیں دین پر قائم رکھے آمین
-