Aslam-0-alikum
a poem by me hop achi lagy gi
a poem by me hop achi lagy gi
بدلا نہ اپنے آپ کو جو تھے وہی رہے
ملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے
ملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے
دنیا نہ جیت پاو تو ہارو نہ خود کو تم
تھوڑی بہت تو ذہن میں ناراضگی رہے
تھوڑی بہت تو ذہن میں ناراضگی رہے
اپنی طرح سبھی کو کسی کی تلاش تھی
ہم جس کے بھی قریب رہے دور ہی رہے
ہم جس کے بھی قریب رہے دور ہی رہے
گزرو جو باغ سے تو دعا مانگتے چلو
جس میں کھلے ہیں پھول وہ ڈالی ہری رہے
جس میں کھلے ہیں پھول وہ ڈالی ہری رہے