سب نے اپنی اپنی آنکھوں پر نقابیں ڈال لیںاور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کردیں، راستہ روک ستاروں کا
جو لکھا ہے شہر کی دیوار پر دیکھے گا کون
بے ستارہ زندگی کے گھر میں اب بھی رات کو
اک کرن تیرے خیالوں کی مگر دیکھے گا کون