نظام خلافت كا احیاء كیوں ضروری ہے
پیغمبر انقلاب صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ایك لاكھ چوبیس ہزار انبیاء كرام علیہم السلام كے لۓ نہ ایسا لاءحہ عمل تیار ہوا نہ انہیں ایسے آفاقی پیغام كے خلعت سے آراستہ كیا گیا یہ ہمہ گیر اور عظیم پیغام آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلسلہ نبوت كے اختتام كے باعث مقدر كیا گیا
آپ كی ذمہ داری اور آپ كے شروع كردہ تمام امور كی تكمیل حق تعالی كی قدرت و مشیت میں مقدر تھی اس عظیم اور اعلی ترین كام كے لۓ قرآن نے نظریہ خلافت كا واضح اعلان كیا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی سفر آخرت كے وقت صحابہ كرام كی ایك ایسی اولوالعزم جماعت تیار ہوچكی تھی جس نے نبوت كے باقی ماندہ كاموں كا انہی بنیادوں پر اوپر اٹھایا جن پر 23 سالوں میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كام كا آغاز كر چكے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم كے نظام كو نبوت كے طریقہ كے مطابق جسے شریعت كی اصطلاح میں خلافت خاصہ یا خلافت منھاج النبوہ سے تعبیر كیا جاتا ہے آگے بڑھایا اس جماعت میں ایسے ایسے مدبر سپہ سالار فقیہ اور اعلی درجہ كے منتظم تھے كہ انہوں نے منشاء نبوت سے سرموانحراف نہ كیا پھر دنیا نے دیكھا كہ انہوں نے لاكھوں مربع میل كے خطہ كو عدل و انصاف كے حسن سے مزین آراستہ كردیا حضرت ابو بكر صدیق رضی اللہ عنہ نے سوا دو سال تك گیارہ لاكھ مربع میل اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ساڑھے دس سال میں باءیس لاكھ مربع میل اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بارہ سال میں چوالیس لاكھ مربع میل اور حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نےپونے پانچ سال میں باءیس لاكھ مربع میل حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے 6 ماہ میں 22 لاكھ مربع میل اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے انیس سال تك چوسٹھ لاكھ مربع میل پر نظام محمدی نافذ كیا
نپولین كے بقول خلفاء اسلام نصف صدی تك نصف دنیا پر اللہ كی حاكمیت كا نظام نافذ كرچكے تھے
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم كے جانشین خلفاء راشدین نے قیصر و كسری كی شوكت پاؤں تلے روند ڈالی ہر قل , پرویز, رستم , یزد جر اور جبیلہ كی سطوتیں خاك میں ملادی گءیں خاك عرب كے بدؤں نے دنیا كی بڑی بڑی طاقتوں كو زیر و زبر كركے نیا عالمی نظام دنیا كے سامنے پیش كیا یہ عالمی نظام عدل و مساوات كی بنیاد پر قاءم تھا اس نظام عدل سے صدیوں تك دنیا سردھنتی رہی , قادسیہ كے معركوں سے لے كر بلخ و بخارا كی دھما چوكڑی تك شاھوں كا غرور , سرداروں كا تكبر , حكمرانوں كا عجب ایك كہانی ہوكر رہ گیا اسلام نے عرب سے نكل كر عجم اور پھر عجم سے نكال كر یورپ كے دروازوں پر دستك دی
آۓ ہم سب مل كر پھر اسی دستور محمدی كے لۓ عملی جدوجہد كریں نظام خلافت كے درخشندہ دور كو واپس لانے كے لۓ كمر بستہ ہوجاءیں یورپ كے دروازوں پر جھكنے كے بجاۓ امریكہ روس اور فرانس و جاپان كے قوانیں كا جاءزہ لینے كی بجاۓ براہ راست ایسے دستور كا مطالعہ كریں ایسے روشن عہد سے ریزہ چینی كریں ایسی تعلیمات سے ہم آغوش ہوں ایسے نظام حیات سے اپنی مملكتوں كو سنواریں جس كا تجزیہ قرون اولی میں ہوچكا ہے جس كی ترقی اور تعمیر كی داستانیں تاریخ پر ثبت ہوچكی ہیں جس كے انصاف و عدل كے ترانے آج بھی غیر مسلم اقوام كی زبانوں پر جاری ہیں آءیۓ اس صدیقی , فاروقی , عثمانی , مرتضوی اور حضرت معاویہ كے ادوار حكومت سے رہنماءی حاصل كركے اسلام كی نشاہ ثانیہ كا آغاز كریں