میرے آنسو ترے دامن کو ترستے ہی رہے
تارے گردوں سے اُتارے تری انگڑائی نے
٭
فرازِ طوُر سے اُتر، نشیب زندگی میں
کہ حکمتِ جدید میں ترا وجود، خواب ہے
٭
لُطف تو جب تھا طوفاں میں بھی اس کی لَو تھرّاتی رہتی
جس نے تیری راہ نہ دیکھی اب وہ دیا جلانا کیسا
٭
تصوّر آپ کا، احساس اپنا، ہمرہی دل کی!
محبّت کی اسی تقسیم نے منزل سے بہکایا
تارے گردوں سے اُتارے تری انگڑائی نے
٭
فرازِ طوُر سے اُتر، نشیب زندگی میں
کہ حکمتِ جدید میں ترا وجود، خواب ہے
٭
لُطف تو جب تھا طوفاں میں بھی اس کی لَو تھرّاتی رہتی
جس نے تیری راہ نہ دیکھی اب وہ دیا جلانا کیسا
٭
تصوّر آپ کا، احساس اپنا، ہمرہی دل کی!
محبّت کی اسی تقسیم نے منزل سے بہکایا