مجھے تو وقت کی یکرنگیاں نہیں بھاتیں
مجھے زمان و مکاں کے تغیرّات دکھا
٭
مجھ کو ماحول کی ظلمت سے سروکار نہیں
کیا ستارے مرے احساس کے بیدار نہیں!
٭
نوُرِ ابدیّت کو سرِ طوُر نہ دیکھو
جو دل میں ہے مستور اسے دُور نہ دیکھو
٭
اے ستاروں کے جھروکوں سے بلانے والے
منزلیں دُور ہیں، معذُور ہیں جانے والے
مجھے زمان و مکاں کے تغیرّات دکھا
٭
مجھ کو ماحول کی ظلمت سے سروکار نہیں
کیا ستارے مرے احساس کے بیدار نہیں!
٭
نوُرِ ابدیّت کو سرِ طوُر نہ دیکھو
جو دل میں ہے مستور اسے دُور نہ دیکھو
٭
اے ستاروں کے جھروکوں سے بلانے والے
منزلیں دُور ہیں، معذُور ہیں جانے والے