تنہائی بولتی ہے
جب شام ڈھلے پنچھی اپنے آشیانوں کو لوٹتے ہیں
جب آنکھوں کے آگے ویرانے دوڑتے ہیں
جب صبح شام میں ڈھلتی ہے
جب زندگی اپنا رنگ بدلتی ہے
جب ساتھیوں کی محفل کی تمام رعنائیاں
رونقیں اختتام کو پہنچتی ہیں
جب تلخیاں لہجے کی کڑواہٹ بڑھانے کو
اپنے در کھولتی ہیں
جب کھوکھلے قہقہے ٹوٹ کر آنسوؤں میں بدلتے ہیں
جب اکیلے پن کے سناٹے سائیں سائیں بولتے ہیں
جب آنکھوں میں آئے آنسوؤں کو
پلکوں کی دہلیز پر روکناپڑتا ہے
جب ہنستے ہنستے دل ہی دل چپ چاپ رونا پڑتا ہے
جب خاموشی رگوں میں لہو بن کے دوڑتی ہے
تب اپنے لب کھولتی ہے
!!!تنہائی بولتی ہے۔۔۔۔
مامن مرزا