تم کیا جانو
کسے خبر ہے‘ آنے والے اگلے پَل کی
زندگیوں میں کیا ہونا ہے
جھوٹی سچّی دُنیا کے بہروپ میں
غٹ پٹ تقدیروں کی
ہانپتی یکسوئی کے اندر
کیسی کیسی پسپائی کے تھکے
جہانوں کی وسعت ہے!
لیکن کتنے وثوق سے وہ مجھ سے کہتا ہے
تم کیا جانو..
. تم نے یہ دیکھا ہی کب ہے!
کتنے افق ہیں، جن کی حقیقت صرف خیال میں
آنے تک کی اِک دُوری ہے!
اور اس بے تسخیر مسافت کے
مواج سمندر کے سینے میں
کیسے کیسے طوفانوں کے
گہرے، کڑے مسائل ہیں
جن کے گردابوں سے اُبھر کر
کتنے زمانے، اپنے اپنے وقت میں آ کر
چکراتے ہیں
، کھو جاتے ہیں!
کون سی قدروں کی میزانیں
باقی رہ جاتی ہیں،
دل میں کسی کی یاد پھسل کر
آنکھوں کی دہلیز سے آ ٹکراتی ہے
کون سی راحت
کون سے دُکھ آپس میں گڈ مڈ ہو جاتے ہیں!
تم کیا جانو...
تم نے یہ سب
اور اِس جیسی دھیان میں آنے والی
ساری بے مصرف سی باتیں،
سوچی کب ہیں!!