کسی بلبل کی طرح ہی کشمکش میں پڑا ہوں
میں آج بھی اسی راہ میں تیرا منتظر کھڑا ہوں
کسی جگنو کی طرح میری راہ کو منور کر دو
کہ تھک گیا ہوں میں بہت اندھیرے سے لڑا ہوں
سنو تم نے بھی کیا کبھی کچھ محسوس کیا ہے
یا انتظار کی دھوپ میں، میں اکیلا ہی سڑا ہوں
کچھ عرصہ جو تیری طرف رجوع نہ کر سکا
ٹوٹ کر بھکرا تھا سو اب پھر سے جڑا ہوں
تم وہ آرزو ہو جو شاید نا مکمل ہی رہو
میں وہ نادان ہوں جو یوں ہی زد پہ اڑآ ہوں
عامر اعجاز
میں آج بھی اسی راہ میں تیرا منتظر کھڑا ہوں
کسی جگنو کی طرح میری راہ کو منور کر دو
کہ تھک گیا ہوں میں بہت اندھیرے سے لڑا ہوں
سنو تم نے بھی کیا کبھی کچھ محسوس کیا ہے
یا انتظار کی دھوپ میں، میں اکیلا ہی سڑا ہوں
کچھ عرصہ جو تیری طرف رجوع نہ کر سکا
ٹوٹ کر بھکرا تھا سو اب پھر سے جڑا ہوں
تم وہ آرزو ہو جو شاید نا مکمل ہی رہو
میں وہ نادان ہوں جو یوں ہی زد پہ اڑآ ہوں
عامر اعجاز