زندہ رہنے کی دُعا
جانتا ہوں ..... آخرِ شب روشنی ہوگی مگر
احتیاطاً .... رات ساری جاگتا رہتا ہوں مٙیں
آنکھ کُھلتے ہی تھکن سے چُور ہوتا ہے بدن
خواب دیکھوں بھی تو ان میں بھاگتا رہتا ہوں مِیں
کون کہتا ہے کہ میری دسترس میں وه نہیں
آئنے ہیں کس کو پہروں دیکھتا رہتا ہوں مٙیں
کیسے ممکن ھے کہ دونوں رُوبرو بیٹھیں کبھی
تُو جو مِل جائے تو خُود کو ڈھونڈتا رہتا ہوں مٙیں
آج تُجھ سے مانگنا ہے اپنے ہونے کا جواز
زندہ رہنے کی دُعا تو مانگتا رہتا ہوں مٙیں