سانحہ شکارپور میں ملوث دہشتگردوں کی اطلاع دینےوالے کو 2کروڑ روپے انعام کا اعلان

  • Work-from-home

Just_Like_Roze

hmmmm ...
Super Star
Aug 25, 2011
7,884
5,089
1,313

صوبے میں قیام امن کے لئے اپیکس کمیٹی نے 14نکات تجویز کیے ہیں ، قائم علی شاہ فوٹو: فائل

شکار پور: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سانحہ شکارپور میں ملوث دہشتگردوں کی اطلاع دینےوالے کو 2کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

شکار پور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سانحہ شکارپور میں ملوث دہشت گردوں کی صحیح اطلاع دینے والے کو 2 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ وسائل کی کمی کے باوجود صوبائی حکومت عوام کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی،کراچی کی طرح اندرون سندھ بھی رینجرز اور پولیس مل کر کام کریں گے۔ دہشت گردوں سے مقابلے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کو ایک کروڑ روپے انعام دیا جائے گا تاکہ صوبے سے دہشت گردوں کا جڑ سے خاتمہ کیا جاسکے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سانحہ شکار پور سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے صوبے میں کہیں بھی دہشت گرد ہوسکتے ہیں، شہری اپنے علاقے میں غیر متعلقہ افراد آنے پر متعلقہ ایس ایچ او کو اطلاع دیں۔ صوبے میں قیام امن کے لئے اپیکس کمیٹی نے 14نکات تجویز کیے ہیں، اس کی نقول صوبے کے تمام متعلقہ حکام کو بھجوادی گئی ہیں ۔ اس کے تحت 21ویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالت قائم کی جائیں گی جہاں سانحہ شکار پور جیسے گھناؤنے واقعات میں ملوث افراد کا مقدمہ چلایا جائے گا جو ایک ہفتے میں فیصلے کا پابند ہوگی۔ اس کے علاوہ مدارس کی بھی مانیٹرنگ ہوگی۔
 

Just_Like_Roze

hmmmm ...
Super Star
Aug 25, 2011
7,884
5,089
1,313
@MisS_KhaN @Don @Pari @Hoorain @RedRose64 @Mahen @STAR24 @*Sarlaa* @Kachu maasi @whiteros @namaal @Shiraz-Khan
@Abidi @Sid_diQa @Iceage-TM @Toobi @i love sahabah @Prince-Farry @Babar-Azam @AM_ @Princess_Nisa
@NamaL @Fa!th @MSC @Armaghankhan @yoursks @thefire1 @nighatnaseem21 @Fanii @naazii @lovely_eyes
@Hira_Khan @MIS_MaHa @junaid_ak47 @Guriya_Rani @Azeyy @Gul-e-lala @maryamtaqdeesmo @7thSky @Poetry_Lover
@shzd @p3arl @Fantasy @Atif-adi @Lost Passenger @marzish @Afrasyyab @Pakhtoon @foggy @Nadaan_Shazie @soul_snatcher
@Rubi @*fajar* @Tariq Saeed @Mas00m-DeVil @Wafa_Khan @amazingcreator @marib @Zaryaab @Rukh-E-Aaftaab
@S_ChiragH @Binte_Hawwa @sweet_c_kuri @sabha_khan40 @Masoom_girl @hariya @Seap @Pari_Qrakh
@Aayat @italianVirus @saviou @Ziddi_anGel @sabeha @attiya @Princess_E @Asheer @bilal_ishaq_786
@Bird-Of-Paradise @shailina @Shararti_Bacha @maanu115 @h@!der @Dua001 @pyaridua @Pari_Qrakh @Menaz
@Rahath @Shireen @zonii @Noor_Afridi @sweet bhoot @Lightman @Noorjee @hafaz @Miss_Tittli @Iceage-TM @ShehrYaar
@Bela @LuViSh @aribak @BabyDoll @Silent_tear_hurt @gulfishan @Manxil @Raat ki Rani @candy @Asma_tufail
@errorsss @raaz the secret @diya. @isma33 @hashmi_jan @smarty_dollie @Era_Emaan @AshirFrhan @aira_roy @pakistani_pari
@saimaaaaaaa @Nighaat @crystal_eyez @Mantasha_Zawaar @zaatzarra @reality @illusionist @DesiGirl @huny @maryoom
@Hudx @StunninG_BeauTy @Zia_Hayderi @Fadiii @minaahil @SindhiB0Y @Aqsh_Arch @HuriYa @Huree @Bul_Bul @Jahanger @^MysTeri0uS^ @h@!der @Hoorain @Manxil @Shiraz-Khan @shailina @whiteros @Hira_Khan @Afrasyyab @saviou @Prince-Farry @*Sarlaa* @S_ChiragH @marib @minaahil @Asheer @maryoom @Mahen @Fantasy @Fa!th @Rubi @Masoom_girl @Nighaat @Asma_tufail @Wafa_Khan @amazingcreator @Disco_Anarkali @virgonakhan @naazii @Bela @p3arl @attiya @Nighaat @7thSky @Kachu maasi @Fanii @Dreem @thefire1 @Seap @Guriya_Rani @innocent_jannat @MIS_MaHa @Madii @Raat ki Rani @junaid_ak47 @Armaghankhan @pakistani_pari @soul_snatcher
@sitara_rani @Sid_diQa @Azeyy @Zaryaab @STAR24 @Ziddi_anGel @DesiGirl @Just_Like_Roze @StunninG_BeauTy @*fajar* @junaid_ak47 @Rukh-E-Aaftaab @dur-e-shawar
@Bird-Of-Paradise @Rahath @Aishah @Princess_Nisa @Bul_Bul @Danee @Princess_E @Huree @lovely_eyes @ShyPrincess @sweet_lily @Princess_E @Piyare Afzal @Pari_Qrakh @Nadaan_Shazie
@shining_galaxy @Unsaid Words @Arz0o @Angel_A @Angel_ @umeedz @jimmyz @Twinkle Queen
 

whiteros

'"The queen of kindness''
Super Star
Dec 20, 2011
10,936
3,866
1,313
Wah zabardast
Allah miyan inko emaan Dari she kam Keene ki tafeeq or madad frmay ameen
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستان ميں امريکی سفارت خانہ شکار پور ميں مسجد ميں موجود معصوم انسانوں پر حملے کی شديد مذمت کرتا ہے اور متاثرين کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی دلی ہمدردی اور تعزيت کا اظہار کرتا ہے۔ امريکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ اس قسم کے انتہا پسند تشدد سے نبردآزما ہونے کی کاوشوں ميں شامل ہے۔ امريکہ ہر شخص کے اس حق کی حمايت کرتا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی دھمکی، موت، ردعمل اور جبر کے بغير اپنے مذہبی فرائض انجام دے سکے۔ پاکستان اور دنيا بھر ميں يہ ايک بنيادی انسانی حق ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Last edited by a moderator:

Jalebi

Regular Member
Nov 15, 2014
105
58
28

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستان ميں امريکی سفارت خانہ شکار پور ميں مسجد ميں موجود معصوم انسانوں پر حملے کی شديد مذمت کرتا ہے اور متاثرين کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی دلی ہمدردی اور تعزيت کا اظہار کرتا ہے۔ امريکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ اس قسم کے انتہا پسند تشدد سے نبردآزما ہونے کی کاوشوں ميں شامل ہے۔ امريکہ ہر شخص کے اس حق کی حمايت کرتا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی دھمکی، موت، ردعمل اور جبر کے بغير اپنے مذہبی فرائض انجام دے سکے۔ پاکستان اور دنيا بھر ميں يہ ايک بنيادی انسانی حق ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
fawad ji aur drone humlaon main marnay walo insano ki b ap mazamat krtay hain :p
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
fawad ji aur drone humlaon main marnay walo insano ki b ap mazamat krtay hain :p

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس حقیقت سے کوئ انکار نہيں ہے کہ ہم ان بے رحم مجرموں کا تعاقب پوری استقامت اور تندہی سے کر رہے ہيں جو دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا کر انھيں قتل کر رہے ہيں۔ يہ ہمارا واضح کردہ ايجنڈا اور ہدف ہے۔ ليکن اس کاوش ميں ہم تنہا نہیں ہيں۔ ہميں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی مکمل حمايت کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کی تائيد اور تعاون بھی حاصل ہے۔ اس تناظر ميں يہ دعوی کہ ہم پاکستان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہيں، اس ليے بھی درست نہيں ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر سيکورٹی کے امور کے لیے کلی طور پر خودمختار ہے۔ ہم پاکستان کی حکومت کی درخواست پر ہی فوجی امداد، لاجسٹک سپورٹ اور وسائل کی شراکت داری کے صورت ميں تعاون اور مدد فراہم کر رہے ہیں

ايک متوازن اور تعميری تجزيے کے لیے ضروری ہے آپ امريکہ کی دہشت گردی کے خلاف ايک ايسی کوشش کے حوالے سے تنقيد پر ہی بضد نہ رہيں جس ميں حکومت پاکستان سميت اقوام متحدہ کے ممبران کی اکثريت شامل ہے بلکہ دہشت گردی کے اس عفريت کا قلع قمع کرنے کی ضرورت کو بھی ملحوظ رکھيں جس سے تمام سياسی اور مذہبی افکار سے منسلک پوری دنيا کے پرامن شہريوں کے ليے يکساں خطرہ ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
Link removed
 
Last edited by a moderator:

Jalebi

Regular Member
Nov 15, 2014
105
58
28
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس حقیقت سے کوئ انکار نہيں ہے کہ ہم ان بے رحم مجرموں کا تعاقب پوری استقامت اور تندہی سے کر رہے ہيں جو دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا کر انھيں قتل کر رہے ہيں۔ يہ ہمارا واضح کردہ ايجنڈا اور ہدف ہے۔ ليکن اس کاوش ميں ہم تنہا نہیں ہيں۔ ہميں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی مکمل حمايت کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کی تائيد اور تعاون بھی حاصل ہے۔ اس تناظر ميں يہ دعوی کہ ہم پاکستان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہيں، اس ليے بھی درست نہيں ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر سيکورٹی کے امور کے لیے کلی طور پر خودمختار ہے۔ ہم پاکستان کی حکومت کی درخواست پر ہی فوجی امداد، لاجسٹک سپورٹ اور وسائل کی شراکت داری کے صورت ميں تعاون اور مدد فراہم کر رہے ہیں

ايک متوازن اور تعميری تجزيے کے لیے ضروری ہے آپ امريکہ کی دہشت گردی کے خلاف ايک ايسی کوشش کے حوالے سے تنقيد پر ہی بضد نہ رہيں جس ميں حکومت پاکستان سميت اقوام متحدہ کے ممبران کی اکثريت شامل ہے بلکہ دہشت گردی کے اس عفريت کا قلع قمع کرنے کی ضرورت کو بھی ملحوظ رکھيں جس سے تمام سياسی اور مذہبی افکار سے منسلک پوری دنيا کے پرامن شہريوں کے ليے يکساں خطرہ ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ارے بھیا اپ تعاقب کرتے رہو وہ وہ آرمی پبلک سکولوں میں ہمارے ہی بچوں کو لہو لوہان کر رہے ہیں اپ کے امریکن تو امریکا میں بھیٹے ہیں
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
ارے بھیا اپ تعاقب کرتے رہو وہ وہ آرمی پبلک سکولوں میں ہمارے ہی بچوں کو لہو لوہان کر رہے ہیں اپ کے امریکن تو امریکا میں بھیٹے ہیں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

شايد آپ نے کچھ دن پہلے کی وہ خبر نہيں پڑھی جس ميں افغانستان ميں امريکی فوج کی جانب سے پاکستانی حکام کو انتہائ مطلوب دہشت گرد حوالے کيے جانے کا ذکر کيا گيا تھا۔

http://www.dawn.com/news/1149254

اس حوالے سے يقين رکھيں کہ جب بھی ہمارے پاس ايسے کسی بھی فرد يا گروہ کے حوالے سے کوئ بھی مصدقہ اطلاع يا قابل عمل معلومات حاصل ہوتی ہيں جو افغانستان کے اندر يا کسی بھی پڑوسی ملک ميں دہشت گردی کی کسی کاروائ کی منصوبہ بندی ميں ملوث ہوتے ہيں تو ہم اس خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے تمام اہم اقدامات اٹھاتے ہيں۔

اگر آپ پاکستان ميں دہشت گردی کے ذمہ دار ٹی ٹی پی اور القائدہ کے مطلوب دہشت گردوں کی فہرست پر نظر ڈاليں تو آپ پر واضح ہو گا کہ امريکی حکومت نے پاکستان کی حکومت اور فوجی قيادت کے ساتھ وسائل کے تبادلے، انٹيلی جينس اور سازوسامان کی فراہمی اور جامع تعاون کے ذريعے ان ميں سے بہت سے افراد کو کيفر کردار تک پہنچانے ميں کليدی کردار ادا کيا ہے۔

امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہم پاکستان اور افغانستان سميت اپنے اتحاديوں کے ساتھ ايک مشترکہ دشمن سے نبردآزما ہيں۔ آپ مختلف اردو فورمز پر ميری بے شمار پوسٹنگز ديکھ سکتے ہيں جن ميں تواتر کے ساتھ اس موقف کا اعادہ کيا گيا ہے کہ خطے ميں ہماری مشترکہ کوششوں اور دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے حتمی ہدف کے حصول کا مقصد صرف امريکی شہريوں کو ہی نہيں بلکہ تمام مہذب دنيا کے عام شہريوں کے تحفظ کو يقینی بنانا ہے۔

افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے ہماری جاری کوششوں کے ضمن میں مکمل تعاون اس حقيقت کی غمازی کرتا ہے کہ ہمارے اتحادی اور فريقين ہمارے اس عزم کا ادارک رکھتے ہيں کہ ہم ان دہشت گرد گروہوں کے تعاقب ميں ہيں جو بغير کسی تفريق کے بے شمار بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہيں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران ٹی ٹی پی کی بربريت اور ان کے مکروہ "کارناموں" پر ايک سرسری نگاہ ڈالنے سے ہی يہ شک وشبہہ دور ہو جانا چاہيے کہ يہ تنطیم نا صرف يہ کہ پاکستانيوں بلکہ کئ امريکی شہريوں کی ہلاکت کے ليے بھی ذمہ دار ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ ٹی ٹی پی ايک عرصے سے حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کی مرتکب ہو رہی ہے ليکن يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس تنظيم اور اس کی قيادت نے ايسے کئ بڑے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے اور اس ضمن ميں منصوبہ بندی اور سپورٹ بھی فراہم کی ہے جن کے نتيجے ميں متعدد امريکی شہری ہلاک ہوۓ ہيں۔

پشاور ميں پيش آنے والے واقعہ صرف ايک پاکستانی دکھ نہيں ہے۔ يہ مشترکہ انسانی قدروں پر ايک دانستہ اور سوچا سمجھا حملہ تھا۔ ہم خطے ميں اپنے اتحاديوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہيں گے تا کہ ان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر مستتقبل ميں ايسے حملوں کو روکا جا سکے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Jalebi

Regular Member
Nov 15, 2014
105
58
28

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



پشاور ميں پيش آنے والے واقعہ صرف ايک پاکستانی دکھ نہيں ہے۔ يہ مشترکہ انسانی قدروں پر ايک دانستہ اور سوچا سمجھا حملہ تھا۔ ہم خطے ميں اپنے اتحاديوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہيں گے تا کہ ان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر مستتقبل ميں ايسے حملوں کو روکا جا سکے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ارے بھیا ، مجے صرف اس بات کا جواب دو مشرقی ممالک میں سے کسی ممالک نے یوں امریکا کے پرسنل معملات میں مداخلت کی حیا ، جیسے امریکا کرتا ہے
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
ارے بھیا ، مجے صرف اس بات کا جواب دو مشرقی ممالک میں سے کسی ممالک نے یوں امریکا کے پرسنل معملات میں مداخلت کی حیا ، جیسے امریکا کرتا ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ کی مبينہ مداخلت کے حوالے سے آپ نے جو راۓ دی ہے اس سے يہ تاثر ملتا ہے کہ گويا امريکی سفیر اور پاکستان ميں امريکی سفارت خانہ پاکستان ميں ہونے والے ہر سياسی اور فوجی فيصلہ سازی کے عمل کے ليے کلی ذمہ دار ہيں۔ اس طرح کی سوچ اور دليل واضح طور پر ايک بيرونی ملک میں موجود سفير کے اختيارات اور ذمہ داريوں سے ناواقفيت اور کم علمی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس میں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی سفير پاکستان کی تمام اہم سياسی جماعتوں اور ان کے نمايندوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے اہم اراکين، ميڈيا کے نمايندوں اور مذہبی جماعتوں کے قائدين سے مسلسل رابطے ميں رہتے ہيں۔ ليکن يہ تمام ملاقاتيں عوام کی نظروں سے ہرگز اوجھل نہيں تھيں۔

يہ تاثر دينا کہ صرف امريکی سفارت کار ہی پاکستانی ليڈروں سے کسی سازش کے تحت مسلسل رابطے ميں ہيں، بالکل بے بنياد ہے۔ پاکستان ميں موجود تمام غیر ملکی سفارت کار اس عمل کا حصہ ہے۔ اسی غرض سے سفارت کاروں کی تعنياتی کی جاتی ہے۔

مختلف سفارتی اہلکار ملکی قائدين، راۓ عامہ سے متعلق اکابرين اور سول سوسائٹی کے ساتھ مسلسل ملاقاتوں کے ذريعے دو طرفہ امور پر خيالات اور نظريات سے ايک دوسرے کو آگاہ رکھتے ہيں۔ يہ معمول کی ملاقاتيں خفيہ نہيں بلکہ پہلے سے طے شدہ ايجنڈے کی بنياد پر ہوتی ہيں اور ان ميں سب کی باہم مشاورت اور مرضی شامل ہوتی ہے۔ امريکی سفير اور ديگر سفارت کار کسی کی مرضی کے برخلاف زبردستی ملاقات نہيں کر سکتے۔يہ نقطہ بھی اہم ہے کہ ان ملاقاتوں کا دائرہ کسی ايشو کے حوالے سے ايک مخصوص نقطہ نظر رکھنے والے سياسی قائدين تک محدود نہيں ہوتا۔ عام طور پر امريکی اہلکار ملک ميں حکومت اور اپوزيشن سميت تمام اہم قائدين سے ملاقاتيں کرتے ہيں۔ اس کے علاوہ پاکستان اور ديگر ممالک کے سفارت کار بھی واشنگٹن ميں سفارت کاری کے اس مسلسل عمل کا حصہ ہوتے ہيں۔

مختلف سطح پر سفارتی رابطے کوئ غير معمولی بات نہيں۔ سفارت کاروں سے يہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ جس ملک ميں موجود ہوں اس ملک کے حکام سے مسلسل رابطے ميں رہیں اور ملک ميں ہر متوقع تبديلی سے اپنی حکومت کو آگاہ رکھيں۔ يہ عمل ڈپلوميسی کے زمرے ميں آتا ہے نا کہ کسی ملک کے اندرونی معاملات ميں مداخلت۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Jalebi

Regular Member
Nov 15, 2014
105
58
28

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ کی مبينہ مداخلت کے حوالے سے آپ نے جو راۓ دی ہے اس سے يہ تاثر ملتا ہے کہ گويا امريکی سفیر اور پاکستان ميں امريکی سفارت خانہ پاکستان ميں ہونے والے ہر سياسی اور فوجی فيصلہ سازی کے عمل کے ليے کلی ذمہ دار ہيں۔ اس طرح کی سوچ اور دليل واضح طور پر ايک بيرونی ملک میں موجود سفير کے اختيارات اور ذمہ داريوں سے ناواقفيت اور کم علمی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس میں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی سفير پاکستان کی تمام اہم سياسی جماعتوں اور ان کے نمايندوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے اہم اراکين، ميڈيا کے نمايندوں اور مذہبی جماعتوں کے قائدين سے مسلسل رابطے ميں رہتے ہيں۔ ليکن يہ تمام ملاقاتيں عوام کی نظروں سے ہرگز اوجھل نہيں تھيں۔

يہ تاثر دينا کہ صرف امريکی سفارت کار ہی پاکستانی ليڈروں سے کسی سازش کے تحت مسلسل رابطے ميں ہيں، بالکل بے بنياد ہے۔ پاکستان ميں موجود تمام غیر ملکی سفارت کار اس عمل کا حصہ ہے۔ اسی غرض سے سفارت کاروں کی تعنياتی کی جاتی ہے۔

مختلف سفارتی اہلکار ملکی قائدين، راۓ عامہ سے متعلق اکابرين اور سول سوسائٹی کے ساتھ مسلسل ملاقاتوں کے ذريعے دو طرفہ امور پر خيالات اور نظريات سے ايک دوسرے کو آگاہ رکھتے ہيں۔ يہ معمول کی ملاقاتيں خفيہ نہيں بلکہ پہلے سے طے شدہ ايجنڈے کی بنياد پر ہوتی ہيں اور ان ميں سب کی باہم مشاورت اور مرضی شامل ہوتی ہے۔ امريکی سفير اور ديگر سفارت کار کسی کی مرضی کے برخلاف زبردستی ملاقات نہيں کر سکتے۔يہ نقطہ بھی اہم ہے کہ ان ملاقاتوں کا دائرہ کسی ايشو کے حوالے سے ايک مخصوص نقطہ نظر رکھنے والے سياسی قائدين تک محدود نہيں ہوتا۔ عام طور پر امريکی اہلکار ملک ميں حکومت اور اپوزيشن سميت تمام اہم قائدين سے ملاقاتيں کرتے ہيں۔ اس کے علاوہ پاکستان اور ديگر ممالک کے سفارت کار بھی واشنگٹن ميں سفارت کاری کے اس مسلسل عمل کا حصہ ہوتے ہيں۔

مختلف سطح پر سفارتی رابطے کوئ غير معمولی بات نہيں۔ سفارت کاروں سے يہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ جس ملک ميں موجود ہوں اس ملک کے حکام سے مسلسل رابطے ميں رہیں اور ملک ميں ہر متوقع تبديلی سے اپنی حکومت کو آگاہ رکھيں۔ يہ عمل ڈپلوميسی کے زمرے ميں آتا ہے نا کہ کسی ملک کے اندرونی معاملات ميں مداخلت۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
اپ سے ایک سوال ہے امریکا میں لوث انجلوس میں کرٹرل اور مافیا اور ڈرگ کا بہت بڑھا کاروبار ہے ، اور اس میں سی ای اے والے بھی شامل ہوتے ہیں ، پاکستان وہاں کے غنڈوں کے اپر جا کر اپریشن کر سکتا ہے ، کیا وہ دھشست گرد نہیں ہیں ، اپ کی امریکن گوورمنٹ اجازت دے گی
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
اپ سے ایک سوال ہے امریکا میں لوث انجلوس میں کرٹرل اور مافیا اور ڈرگ کا بہت بڑھا کاروبار ہے ، اور اس میں سی ای اے والے بھی شامل ہوتے ہیں ، پاکستان وہاں کے غنڈوں کے اپر جا کر اپریشن کر سکتا ہے ، کیا وہ دھشست گرد نہیں ہیں ، اپ کی امریکن گوورمنٹ اجازت دے گی

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ تمام تر جرائم اور مسائل سے پاک ايک ناقابل تسخير ملک ہے۔ آپ نے امريکی سرحدوں پر ميکسيکو کے ڈرگ لارڈز کے حوالے سے بالکل درست نشاندہی کی ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ منشيات کا کاروبار ايک پيچيدہ اور سنجيدہ مسلہ ہے۔ ليکن اس مسلۓ کا پاکستان اور افغانستان ميں موجود دہشت گردی کے ايشو سے مقابلہ کرنا حقائق سے انحراف ہے۔

سب سے پہلی بات تويہ ہے کہ منشيات کے دھندے ميں ملوث افراد جرائم پيشہ ہيں جن کا اصل مقصد دولت کا حصول ہے جبکہ القائدہ اور ان سے منسلک دہشت گرد دانستہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کے قتل کے ذريعے ايک بڑے خطے پر اپنے سياسی اثر ورسوخ ميں اضافے کے خواہ ہيں۔ يہ حقيقت مغربی ميڈيا يا اداروں کی رپورٹ کی بنياد پر نہيں بلکہ ان کے اپنے الفاظ اور اعمال سے واضح ہے۔

اس کے علاوہ منشيات کے کاروبار ميں ملوث افراد کا مقصد حکومت پر قبضہ کرنا نہيں ہوتا بلکہ محض اپنے غير قانونی بزنس کی حفاظت ہوتا ہے۔ ان کا مقصد عالمی سطح پر آبادی کے بڑے حصے پر تسلط قائم کرنا نہيں ہوتا۔ اس کے مقابلے ميں دہشت گردی ايک عالمی تحريک ہے جس کا ايک سياسی مقصد ہے جس کے تحت عام لوگوں کی زندگيوں کو تبديل کرنا ہے۔ کوئ بھی ملک يا گروہ اپنی سياسی اور مذہبی وابستگی سے قطع نظر اس وبا سے محفوظ نہيں ہے۔ دہشت گردوں کی پہنچ عالمی سطح پر ہے اور انھوں نے امريکہ، يورپ، ايشيا سميت بے شمار ممالک ميں بے گناہ افراد کو قتل کيا ہے، جس ميں سے بيشتر مسلمان تھے۔

چونکہ دہشت گرد ايک نظريے کی ترجمانی کرتے ہیں، اس ليے وہ ہميشہ نۓ ممبران کی تلاش ميں ہوتے ہیں جو ان کی صفوں ميں شامل ہو سکيں۔ اور سب سے اہم بات يہ ہے کہ انھوں نے مذہب کےغلط استعمال اور اس کی غلط تشريح کے ذريعے نوجوانوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ جہاں تک منشيات کے کاروبار سے لاحق خطرات کا سوال ہے تو امريکی حکومت اس سے انکاری نہيں ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ميں بعض مکتبہ فکر کے افراد حقائق کو تسليم کرنے کو تيار نہيں ہیں اور دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان، خطے اور عالمی برادری کو درپيش خطرات کو تسليم کرنے سے انکاری ہیں۔

امريکی حکومت کی جانب سے ساؤتھ امريکہ خاص طور پر کولمبيا ميں منشيات کے کاروبار کی روک تھام کے ليے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے ضمن ميں خاص طور پر 5 بلين ڈالرز کے اس امدادی پيکج کا ذکر کروں گا جو "پلين کولمبيا" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ يہاں يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کولمبيا ميں حکومت کے خلاف جنگ ميں ملوث ايک گوريلا گروپ اپنی کاروائيوں کی تکميل کے لیے براہراست منشيات کے کاروبار ميں ملوث ہے بالکل اسی طرح جيسے افغانستان ميں طالبان۔

سال 2008 تک پلان کولمبيا کے تحت کولمبين فوج کی فوجی کاروائيوں کے ضمن ميں امريکی امداد کی تفصيل کچھ يوں ہے۔

آرمی فضائ بريگيڈ (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 844$ ملين ڈالرز)
نيسنل پوليس ائر سروس (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 463$ ملين ڈالرز)
نيشنل پوليس ارريڈيکيشن پروگرام (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 458$ ملين ڈالرز)
نيشنل پوليس انٹرڈيکيشن پروگرام (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 153$ ملين ڈالرز)
دفاعی تعميراتی حکمت عملی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 115$ ملين ڈالرز)
زمينی آرمڈ فورسز (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 104$ ملين ڈالرز)
حساس علاقوں ميں پوليس کی موجودگی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 92$ ملين ڈالرز)
خشکی اور آبی خطوں کی نگرانی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 89$ ملين ڈالرز)
فضائ نگرانی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 62$ ملين ڈالرز)
اس کے علاوہ سال 2000 سے سال 2008 کے درميان اہم فلائٹ سيفٹی پروگرام کے علاوہ ديگر کئ منصوبوں کے ضمن ميں مزيد 2 بلين ڈالرز سے زائد کی امداد فراہم کی گئ۔

امريکی حکومت کی جانب سے اس مسلۓ کے خاتمے کے ليے کی جانے والی کوششوں کی سنجيدگی کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہے کہ جب صدر بل کلنٹن نے سال 2000 ميں منشيات کے خاتمے کے لیے ايمرجنسی بنيادوں پر 3۔1 بلين ڈالرز کی اضافی امداد کی منظوری دی تو کولمبيا امريکہ کی جانب سے دفاعی امداد وصول کرنے والا تيسرا سب سے بڑا ملک بن گيا۔

اس امداد کے سبب کولمبيا فوج کی تين بٹالينيز کو ہتھيار اور تربيت کے ذريعے اس قابل بنايا جا سکا کہ وہ فضا سے کی جانے والی کاروائيوں کے ضمن ميں زمينی مدد فراہم کر سکيں۔

پلان کولمبيا کے ضمن ميں دی جانے والی امداد ميں سے 7۔458 ملين ڈالرز(جو کہ کل امداد کا 35 فيصد بنتا ہے) ديگر ہمسايہ ممالک کو بھی ديا گيا۔

اپريل 2001 ميں صدر بش نے منشيات کی روک تھام کے ضمن ميں اينڈين کاؤنٹر ڈرگ کے نام سے ايک نئ حکمت عمل کا اعلان کيا جس کے تحت اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے عالمی ڈرگ فنڈ اور آئ –اين –ايل سے 731 ملين ڈالرز اور ڈيفينس ڈيپارٹمنٹ سے 107 ملين ڈالرز فراہم کيے گۓ۔ اگرچہ اس امداد کا بڑا حصہ (قريب 57 فيصد) کولمبيا کو فراہم کيا گيا ليکن صدر بش کی جانب سے ديے جانے والے پيکج کے ذريعے علاقے کے ديگر ممالک کی دفاعی صلاحيتوں ميں اضافے کے ليے دی جانے والی امداد ميں خاطر خواہ اضافہ کيا گيا جس ميں برازيل کو دی جانے والی امداد ميں 345 فيصد اور بوليويا کو دی جانے والی امداد ميں 20 فيصد اضافہ کيا گيا۔

جون 2008 ميں امريکی کانگريس ميں "ميريڈيا اينی شيٹو" کے ذريعے ميکيسيکو کو 400 ملين ڈالرز اور وسطی امريکہ کے ممالک کو 65 ملين ڈالرز کی امداد کی منظوری دی گئ۔ اس منصوبے کا اعلان 22 اکتوبر 2007 کو کيا گيا اور 30 جون 2008 کو اس پر باقاعدہ دستخط کيے گۓ۔
"ميريڈيا اينی شيٹو" کے ذريعے کل وقتی بنيادوں پر امريکہ اپنے اشتراکی ممالک کی ايجينسيوں کی ماہرانہ صلاحيتوں میں اضافے کے لیے تکنيکی تربيت اور سازوسامان کی فراہمی کو يقينی بناۓ گا۔

ان تمام اعداد وشمار سے يہ ثابت ہو جاتا ہے کہ يہ تاثر کہ امريکہ اپنی سرحدوں اور اس خطے پر منشيات کے کاروبار کو نظرانداز کر رہا ہے حقائق پر مبنی نہيں ہے۔ امريکی حکومت کے اقدامات سے يہ واضح ہے کہ امريکہ اس مسلۓ کے حل کے ليے سنجيدگی سے اقدامات کر رہا ہے۔ کيا پاکستان ميں دہشت گردی کے ضمن میں يہی بات کہی جا سکتی ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]
www.state.gov
 

Jalebi

Regular Member
Nov 15, 2014
105
58
28
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ تمام تر جرائم اور مسائل سے پاک ايک ناقابل تسخير ملک ہے۔ آپ نے امريکی سرحدوں پر ميکسيکو کے ڈرگ لارڈز کے حوالے سے بالکل درست نشاندہی کی ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ منشيات کا کاروبار ايک پيچيدہ اور سنجيدہ مسلہ ہے۔ ليکن اس مسلۓ کا پاکستان اور افغانستان ميں موجود دہشت گردی کے ايشو سے مقابلہ کرنا حقائق سے انحراف ہے۔

سب سے پہلی بات تويہ ہے کہ منشيات کے دھندے ميں ملوث افراد جرائم پيشہ ہيں جن کا اصل مقصد دولت کا حصول ہے جبکہ القائدہ اور ان سے منسلک دہشت گرد دانستہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کے قتل کے ذريعے ايک بڑے خطے پر اپنے سياسی اثر ورسوخ ميں اضافے کے خواہ ہيں۔ يہ حقيقت مغربی ميڈيا يا اداروں کی رپورٹ کی بنياد پر نہيں بلکہ ان کے اپنے الفاظ اور اعمال سے واضح ہے۔

اس کے علاوہ منشيات کے کاروبار ميں ملوث افراد کا مقصد حکومت پر قبضہ کرنا نہيں ہوتا بلکہ محض اپنے غير قانونی بزنس کی حفاظت ہوتا ہے۔ ان کا مقصد عالمی سطح پر آبادی کے بڑے حصے پر تسلط قائم کرنا نہيں ہوتا۔ اس کے مقابلے ميں دہشت گردی ايک عالمی تحريک ہے جس کا ايک سياسی مقصد ہے جس کے تحت عام لوگوں کی زندگيوں کو تبديل کرنا ہے۔ کوئ بھی ملک يا گروہ اپنی سياسی اور مذہبی وابستگی سے قطع نظر اس وبا سے محفوظ نہيں ہے۔ دہشت گردوں کی پہنچ عالمی سطح پر ہے اور انھوں نے امريکہ، يورپ، ايشيا سميت بے شمار ممالک ميں بے گناہ افراد کو قتل کيا ہے، جس ميں سے بيشتر مسلمان تھے۔

چونکہ دہشت گرد ايک نظريے کی ترجمانی کرتے ہیں، اس ليے وہ ہميشہ نۓ ممبران کی تلاش ميں ہوتے ہیں جو ان کی صفوں ميں شامل ہو سکيں۔ اور سب سے اہم بات يہ ہے کہ انھوں نے مذہب کےغلط استعمال اور اس کی غلط تشريح کے ذريعے نوجوانوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ جہاں تک منشيات کے کاروبار سے لاحق خطرات کا سوال ہے تو امريکی حکومت اس سے انکاری نہيں ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ميں بعض مکتبہ فکر کے افراد حقائق کو تسليم کرنے کو تيار نہيں ہیں اور دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان، خطے اور عالمی برادری کو درپيش خطرات کو تسليم کرنے سے انکاری ہیں۔

امريکی حکومت کی جانب سے ساؤتھ امريکہ خاص طور پر کولمبيا ميں منشيات کے کاروبار کی روک تھام کے ليے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے ضمن ميں خاص طور پر 5 بلين ڈالرز کے اس امدادی پيکج کا ذکر کروں گا جو "پلين کولمبيا" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ يہاں يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کولمبيا ميں حکومت کے خلاف جنگ ميں ملوث ايک گوريلا گروپ اپنی کاروائيوں کی تکميل کے لیے براہراست منشيات کے کاروبار ميں ملوث ہے بالکل اسی طرح جيسے افغانستان ميں طالبان۔

سال 2008 تک پلان کولمبيا کے تحت کولمبين فوج کی فوجی کاروائيوں کے ضمن ميں امريکی امداد کی تفصيل کچھ يوں ہے۔

آرمی فضائ بريگيڈ (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 844$ ملين ڈالرز)
نيسنل پوليس ائر سروس (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 463$ ملين ڈالرز)
نيشنل پوليس ارريڈيکيشن پروگرام (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 458$ ملين ڈالرز)
نيشنل پوليس انٹرڈيکيشن پروگرام (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 153$ ملين ڈالرز)
دفاعی تعميراتی حکمت عملی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 115$ ملين ڈالرز)
زمينی آرمڈ فورسز (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 104$ ملين ڈالرز)
حساس علاقوں ميں پوليس کی موجودگی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 92$ ملين ڈالرز)
خشکی اور آبی خطوں کی نگرانی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 89$ ملين ڈالرز)
فضائ نگرانی (سال 2000 تا 2008 تک تخمينہ 62$ ملين ڈالرز)
اس کے علاوہ سال 2000 سے سال 2008 کے درميان اہم فلائٹ سيفٹی پروگرام کے علاوہ ديگر کئ منصوبوں کے ضمن ميں مزيد 2 بلين ڈالرز سے زائد کی امداد فراہم کی گئ۔

امريکی حکومت کی جانب سے اس مسلۓ کے خاتمے کے ليے کی جانے والی کوششوں کی سنجيدگی کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہے کہ جب صدر بل کلنٹن نے سال 2000 ميں منشيات کے خاتمے کے لیے ايمرجنسی بنيادوں پر 3۔1 بلين ڈالرز کی اضافی امداد کی منظوری دی تو کولمبيا امريکہ کی جانب سے دفاعی امداد وصول کرنے والا تيسرا سب سے بڑا ملک بن گيا۔

اس امداد کے سبب کولمبيا فوج کی تين بٹالينيز کو ہتھيار اور تربيت کے ذريعے اس قابل بنايا جا سکا کہ وہ فضا سے کی جانے والی کاروائيوں کے ضمن ميں زمينی مدد فراہم کر سکيں۔

پلان کولمبيا کے ضمن ميں دی جانے والی امداد ميں سے 7۔458 ملين ڈالرز(جو کہ کل امداد کا 35 فيصد بنتا ہے) ديگر ہمسايہ ممالک کو بھی ديا گيا۔

اپريل 2001 ميں صدر بش نے منشيات کی روک تھام کے ضمن ميں اينڈين کاؤنٹر ڈرگ کے نام سے ايک نئ حکمت عمل کا اعلان کيا جس کے تحت اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے عالمی ڈرگ فنڈ اور آئ –اين –ايل سے 731 ملين ڈالرز اور ڈيفينس ڈيپارٹمنٹ سے 107 ملين ڈالرز فراہم کيے گۓ۔ اگرچہ اس امداد کا بڑا حصہ (قريب 57 فيصد) کولمبيا کو فراہم کيا گيا ليکن صدر بش کی جانب سے ديے جانے والے پيکج کے ذريعے علاقے کے ديگر ممالک کی دفاعی صلاحيتوں ميں اضافے کے ليے دی جانے والی امداد ميں خاطر خواہ اضافہ کيا گيا جس ميں برازيل کو دی جانے والی امداد ميں 345 فيصد اور بوليويا کو دی جانے والی امداد ميں 20 فيصد اضافہ کيا گيا۔

جون 2008 ميں امريکی کانگريس ميں "ميريڈيا اينی شيٹو" کے ذريعے ميکيسيکو کو 400 ملين ڈالرز اور وسطی امريکہ کے ممالک کو 65 ملين ڈالرز کی امداد کی منظوری دی گئ۔ اس منصوبے کا اعلان 22 اکتوبر 2007 کو کيا گيا اور 30 جون 2008 کو اس پر باقاعدہ دستخط کيے گۓ۔
"ميريڈيا اينی شيٹو" کے ذريعے کل وقتی بنيادوں پر امريکہ اپنے اشتراکی ممالک کی ايجينسيوں کی ماہرانہ صلاحيتوں میں اضافے کے لیے تکنيکی تربيت اور سازوسامان کی فراہمی کو يقينی بناۓ گا۔

ان تمام اعداد وشمار سے يہ ثابت ہو جاتا ہے کہ يہ تاثر کہ امريکہ اپنی سرحدوں اور اس خطے پر منشيات کے کاروبار کو نظرانداز کر رہا ہے حقائق پر مبنی نہيں ہے۔ امريکی حکومت کے اقدامات سے يہ واضح ہے کہ امريکہ اس مسلۓ کے حل کے ليے سنجيدگی سے اقدامات کر رہا ہے۔ کيا پاکستان ميں دہشت گردی کے ضمن میں يہی بات کہی جا سکتی ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]
www.state.gov
بھیا اپ تو دھشت گردوں کے نام پر امریکا میں ڈرگ بزینسس کو بھی جسٹیفائی کر رہے ہیں ویسے اپ جن دہشت گردوں کی بات کر رہے ہیں ان کو امریکا کے صدر نے ایک دفعہ فونڈنگ فادر کا نام دیا تھا
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
بھیا اپ تو دھشت گردوں کے نام پر امریکا میں ڈرگ بزینسس کو بھی جسٹیفائی کر رہے ہیں ویسے اپ جن دہشت گردوں کی بات کر رہے ہیں ان کو امریکا کے صدر نے ایک دفعہ فونڈنگ فادر کا نام دیا تھا

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ميں نے يہ بات ہميشہ تسليم کی ہے کہ امريکی حکومت نے افغانستان ميں سويت حملے کے بعد مجاہدين کی مکمل حمايت کی تھی۔ اس حقیقت سے کوئ انکار نہيں کر سکتا۔ حالات کے تناظر ميں وہ ايک درست اور منصفانہ فيصلہ تھا۔


کيا آپ کے خيال ميں افغانستان کے لوگوں کی مدد نہ کرنا ايک درست متبادل ہوتا؟


يہاں يہ بات ياد رکھنی چاہيے کہ افغانستان پر سوويت افواج کے حملے کے بعد صرف امريکہ ہی وہ واحد ملک نہيں تھا جس نے امداد مہيا کی تھی بلکہ اس ميں مسلم ممالک جيسے سعودی عرب اور شام سميت ديگر بہت سے ممالک بھی شامل تھے۔ دنيا کے مختلف ممالک سے آنے والی فوجی اور مالی امداد براہ راست پاکستان منتقل کی جاتی رہی۔ اور پھر پاکستان کے توسط سے يہ امداد افغانستان پہنچتی۔ اس حقيقت کے ثبوت کے طور پر ميں آپ کو بے شمار دستاويزات اور ريفرنس مہيا کر سکتا ہوں۔ اس ضمن ميں آئ – ايس – آئ کے سابق چيف جرنل حميد گل کا انٹرويو آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہیں۔


http://pakistankakhudahafiz.wordpress.com/2009/06/14/loud-clear-episode-3-hamid-gul/


انھوں نے اپنے انٹرويو ميں يہ واضح کيا کہ يہ پاکستانی افسران ہی تھے جنھوں نے يہ فيصلہ کيا تھا کن گروپوں کو اسلحہ اور ديگر سہوليات سپلائ کرنا ہيں۔ انٹرويو کے دوران انھوں نے يہ تک کہا کہ "ہم نے امريکہ کو استعمال کيا"۔


يہ کسی امريکی اہلکار کا بيان نہيں بلکہ شايد پاکستان ميں امريکہ کے سب سے بڑے نقاد کا ہے۔

اور يہ واحد شخص نہيں ہيں جنھوں نے اس ناقابل ترديد حقيقت کو تسليم کيا ہے۔

اس وقت کے پاکستانی صدر ضياالحق کے صاحبزادے اعجازالحق نے بھی ايک ٹی وی پروگرام ميں يہ تسليم کيا تھا کہ پاکستان افغانستان ميں بيرونی امداد منتقل کرنے ميں واحد کردار تھا۔ اس کے علاوہ بہت سے اہلکار جو اس تنازعے کے اہم کردار تھے، انھوں نے بھی اس حقيقت کی تصديق کی ہے۔


يہ ايک تلخ مگر تاريخی حقيقت ہے کہ پاکستان ميں اس وقت کے حکمرانوں نے اس صورتحال کو اپنے مفادات کے ليے استعمال کيا اور مستقبل ميں افغانستان ميں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے ليے امداد کا رخ دانستہ طالبان کی طرف رکھا اور افغانستان ميں موجود ديگر گروپوں اور قبيلوں کو نظرانداز کيا۔ يہ وہ حقائق ہيں جو ان دستاويز سے بھی ثابت ہيں جو ميں مختلف فورمزپر پوسٹ کر چکا ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Jalebi

Regular Member
Nov 15, 2014
105
58
28
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ميں نے يہ بات ہميشہ تسليم کی ہے کہ امريکی حکومت نے افغانستان ميں سويت حملے کے بعد مجاہدين کی مکمل حمايت کی تھی۔ اس حقیقت سے کوئ انکار نہيں کر سکتا۔ حالات کے تناظر ميں وہ ايک درست اور منصفانہ فيصلہ تھا۔


کيا آپ کے خيال ميں افغانستان کے لوگوں کی مدد نہ کرنا ايک درست متبادل ہوتا؟


يہاں يہ بات ياد رکھنی چاہيے کہ افغانستان پر سوويت افواج کے حملے کے بعد صرف امريکہ ہی وہ واحد ملک نہيں تھا جس نے امداد مہيا کی تھی بلکہ اس ميں مسلم ممالک جيسے سعودی عرب اور شام سميت ديگر بہت سے ممالک بھی شامل تھے۔ دنيا کے مختلف ممالک سے آنے والی فوجی اور مالی امداد براہ راست پاکستان منتقل کی جاتی رہی۔ اور پھر پاکستان کے توسط سے يہ امداد افغانستان پہنچتی۔ اس حقيقت کے ثبوت کے طور پر ميں آپ کو بے شمار دستاويزات اور ريفرنس مہيا کر سکتا ہوں۔ اس ضمن ميں آئ – ايس – آئ کے سابق چيف جرنل حميد گل کا انٹرويو آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہیں۔


http://pakistankakhudahafiz.wordpress.com/2009/06/14/loud-clear-episode-3-hamid-gul/


انھوں نے اپنے انٹرويو ميں يہ واضح کيا کہ يہ پاکستانی افسران ہی تھے جنھوں نے يہ فيصلہ کيا تھا کن گروپوں کو اسلحہ اور ديگر سہوليات سپلائ کرنا ہيں۔ انٹرويو کے دوران انھوں نے يہ تک کہا کہ "ہم نے امريکہ کو استعمال کيا"۔


يہ کسی امريکی اہلکار کا بيان نہيں بلکہ شايد پاکستان ميں امريکہ کے سب سے بڑے نقاد کا ہے۔

اور يہ واحد شخص نہيں ہيں جنھوں نے اس ناقابل ترديد حقيقت کو تسليم کيا ہے۔

اس وقت کے پاکستانی صدر ضياالحق کے صاحبزادے اعجازالحق نے بھی ايک ٹی وی پروگرام ميں يہ تسليم کيا تھا کہ پاکستان افغانستان ميں بيرونی امداد منتقل کرنے ميں واحد کردار تھا۔ اس کے علاوہ بہت سے اہلکار جو اس تنازعے کے اہم کردار تھے، انھوں نے بھی اس حقيقت کی تصديق کی ہے۔


يہ ايک تلخ مگر تاريخی حقيقت ہے کہ پاکستان ميں اس وقت کے حکمرانوں نے اس صورتحال کو اپنے مفادات کے ليے استعمال کيا اور مستقبل ميں افغانستان ميں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے ليے امداد کا رخ دانستہ طالبان کی طرف رکھا اور افغانستان ميں موجود ديگر گروپوں اور قبيلوں کو نظرانداز کيا۔ يہ وہ حقائق ہيں جو ان دستاويز سے بھی ثابت ہيں جو ميں مختلف فورمزپر پوسٹ کر چکا ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ISIS dash k pas american aslah kahan se aya... aur mje pata chala yeah amerika walay support kr rahay hain :p
 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118
ISIS dash k pas american aslah kahan se aya... aur mje pata chala yeah amerika walay support kr rahay hain :p


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


شام ميں آئ ايس آئ ايس کے ٹھکانوں پر حاليہ امريکی فضائ بمباری کے چند مناظر پيش ہيں جو اس تاثر کو زائل کرنے کے ليے کافی ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کو مدد فراہم کر رہے ہيں۔

http://www.cbsnews.com/pictures/u-s-fires-on-isis-in-syria/

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Jalebi

Regular Member
Nov 15, 2014
105
58
28

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


شام ميں آئ ايس آئ ايس کے ٹھکانوں پر حاليہ امريکی فضائ بمباری کے چند مناظر پيش ہيں جو اس تاثر کو زائل کرنے کے ليے کافی ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کو مدد فراہم کر رہے ہيں۔

http://www.cbsnews.com/pictures/u-s-fires-on-isis-in-syria/

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ary bhai un k pas amerika ka asla khan se aya
 
Top