Ibn-e- Insha Poetry Collection

  • Work-from-home

*Sarlaa*

Moderator
VIP
Apr 16, 2013
17,846
7,109
363
32
Pakistan.. karachi
Insha Ji Utho, Ab Kooch Karo, Iss Shahr Mai Ji Ka Lagana Kya
Wahshi Ko Sukoo’N Say Kya Matlab, Jogi Ka Nagar MaiN Thikana Kya
Iss Dil K Dareeda Daaman Ko, Dekho To Sahi, Socho To Sahi
Jiss Jholi Mai Sau Chaid Huay, Uss Jholi Ka Phailana Kya
Shab Beeti Chaand Bhi Doob Chala, Zanjeer Pari Darvazay Mai
KyuN Dair Gaaye Ghar Aaye Ho, Sajni Say Karo Gay Bahana Kya
Phir Hijar Ki Lambi Raat Miaan, Sanjog Ki To Hai Aik Ghari
Jo Dil Mai Hai Lab Par Aanay Do, Sharmana Kya Ghabrana Kya
Uss Roz Jo Unko Dekha Hai, Abb Khuwaab Ka Aalam Lagta Hai
Uss Roz Jo Unn Say Baat Huee, Wo Baat Bhi Thi Afsana Kya
Iss Husan K Suchchay Moti Ko, Hum Dekh Sakain Par Chhoo Na SakaiN
Jise Dekh Sakain Par Chu Na Sakain, Wo Daulat Kya Wo Khazana Kya
Usko Bhi Jala Dukhtay Huay Mun, Ik Shola Aag Bhabhuka Bann
Younh Aansu Mai Behh Jana Kya, Younh Maati Mai Mil Jana Kya
Jab Shahr K Log Na Rasta DaiN, KyuN Bann Mai Na Ja Basraam Kare
Deewano’n Ki See Na Baat Karay, To Aur Karay Dewana Kya
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
sunte haiN phir chhup chhup unke ghar meN aate jaate ho
Insha saahab naahaq jii ko vahshat meN uljhaate ho


dil kii baat chhupaanii mushkil,lekin Khuub chhupaate ho
ban meN daanaa,sha’hr ke andar diivane kehlaate ho


bekal bekal rahte ho, par mehfil ke aadaab ke saath
aaNkh churaa kar dekh bhii lete ho, bhole bhii ban jaate ho


peet meN aise laakh jatan haiN, lekin ek din sab nakaam
aap jahaan meN rusvaa hoge, vaaz hameN farmaate ho


ham se naam junuuN kaa qaayam, ham se dasht kii aabaadii
ham se dard ka shikvaa karte, ham ko zakhm dikhaate ho?
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
دل کے نالوں سے جگر دکہنے لگا
ياں تلک روئے کہ سر دکھنے لگا

دور تہي از بسکہ راھ انتظار
تہک کے ھر پائے نظر دکہنے لگا

روتے روتے چشم کا ھر گوشہ ياں
تجہ بن اے نور بصر دکہنے لگا

درد يہ ھے ہاتھ اگر رکہا ادہر
واں سے تب سرکا ادہار دکنہے لگا

مت کر اھ انشا نہ کر افشائے راز
دل دکہنے دے اگر دکہنے لگا
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
دل بہلنے کی نہیں کوئی سبیل
جنوری کی سرد راتیں ہیں طویل

ڈالتا ہوں اپنے ماضی پر نگاہ
گاہےگاہے کھینچتا ہوں سرد آہ

کس طرح اب دل کو رہ پر لاؤں میں
کس بہانے سے اسے بہلاؤں میں

مجھ کو تم سے عشق تھا،مدت ہوئی
ان دنوں تم کو بھی الفت مجھ سے تھی

کم نگاہی، اقتضائے سال و سن
کیا ہوئی تھی بات جانے ایک دن

تم غلط سمجھے، ہوا میں بدگماں
بات چھوٹی تھی مگر پہنچی کہاں

جلد ہی میں تو پشیماں ہوگیا
تم کو بھی احساس کچھ ایسا ہوا

نشئہ پندار میں لیکن تھے مست
تھی گراں دونوں پہ، تسلیم ِ شکست

آج تک دیتے رہے دل کو فریب
اب نہیں ممکن ذرا تاب ِ شکیب

آؤ میرے دیدہء تر میں رہو
آؤ اس اجڑے ہوئے گھر میں رہو

حوصلے سے میں پہل کرتا تو ہوں
دل میں اتنا سوچ کر ڈرتا بھی ہوں

تم نہ ٹھکرا دو میری دعوت کہیں
میں یہ سمجھوں گا اگر کہہ دو نہیں

گردش ِایام کو لوٹا لیا
میں نے جو کچھ کھودیا تھا،پا لیا​
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
انشا جی ہا ں تمہیں بھی دیکھا درشن چھوٹے نام بہت

چوک میں چھوٹا مال سجا کر لے لیتے ہو دام بہت

یوں تو ہمارے درد میں گھائل صبح نہ ہوشام بہت

اک دن ساتھ ہمارا دو گے اس میں ہمیں کلام بہت

باتیں جن کی گرم بہت ہیں کام انہی کے خام بہت

کافی کی ہر گھونٹ پہ دوہا کہنے میں آرام بہت


دنیا کی اوقات کہی ،کچھ اپنی بھی اوقات کہو

کب تک چاک دہن کوسی کر گونگی بہری بات کہو

داغ جگر کو لالہ رنگیں اشکوں کو برسات کہو

سورج کو سورج نہ پکارو دن کو اندھی رات کہو
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
اب عمر کی نقدی ختم ہوئی
اب ہم کو ادھار کی حاجت ہے
ہے کوئی جو ساھو کار بنے
ہے کوئی جو دیون ہار بنے
کچھ سال مہینے لوگو
پر سود بیاج کے دن لوگو
ہاں اپنی جان کے خزانے سے
ہاں عمر کے توشہ خانے سے
کیا کوئی بھی ساھو کار نہیں
کیا کوئی بھی دیون ہار نہیں
جب نام ادھار کا آیا ہے
کیوں سب نے سر کو جھکایا ہے
کچھ کام ہمیں بھی نپٹانے ہیں
جنھیں جاننے والے جانیں ہیں
کچھ پیار دلار کے دھندے ہیں
کچھ جگ کے دوسرے دھندے ہیں
ہم مانگتے نہیں ہزار برس
دس پانچ برس دو چار برس
ہاں سود بیاج بھی دے لیں گے
ہاں اور خراج بھی دے لیں گے
آسان بنے دشوار بنے
پر کوئی تو دیون ہار بنے
تم کون تمہارا نام ہے کیا
کچھ ہم سے تم کو کام ہے کیا
کیوں اس مجمعے میں آئی ہو
کچھ مانگتی ہو کچھ لائی ہو
یا کاروبار کی باتیں ہیں
یہ نقد ادھار کی باتیں ہیں
ہم بیٹھے ہیں کشکول لئے
سب عمر کی نقدی ختم کئے
گر شعر کے رشتے آئی ہو
تب سمجھو جلد جدائی ہو
اب گیت گیا سنگیت گیا
ہاں شعر کا موسم بیت گیا
اب پت جھڑ آئی پات گریں
کچھ صبح گریں کچھ رات گریں
یہ اپنے یار پرانے ہیں
اک عمر سے ہم کو جانیں ہیں
ان سب کے پاس ہے مال بہت
ہاں عمر کے ماہ و سال بہت
ان سب نے ہم کو بلایا ہے
اور جھولی کو پھیلایا ہے
تم جاؤ ان سے بات کریں ہم
تم سے نہ ملاقات کریں
کیا بانجھ برس کیا اپنی عمر کے پانچ برس
تم جان کی تھیلی لائی ہو کیا پاگل ہو
جب عمر کا آخر آتا ہے ہر دن صدیاں بن جاتا ہے
جینے کی ہوس ہی نرالی ہے ، ہے کون جو اس سے خالی ہے
کیا موت سے پہلے مرنا ہے تم کو تو بہت کچھ کرنا ہے
پھر تم ہو ہماری کون بھلا ہاں تم سے ہمارا رشتہ کیا
کیا سود بیاج کا لالچ ہے کسی اور اخراج کا لالچ ہے
تم سوہنی ہو من موہنی ہو تم جا کر پوری عمر جیو
یہ پانچ برس یہ چار برس چِھن جائیں تو لگیں ہزار برس
سب دوست گئے سب یار گئے تھے جتنے ساھو کار گئے
بس یہ اک ناری بیٹھی ہے یہ کون ہے کیا ہے کیسی ہے
ہاں عمر ہمیں درکار بھی ہے ہاں جینے سے ہمیں پیار بھی ہے
جب مانگیں جیون کی گھڑیاں گستاخ انکھیاں کتھے جا لڑیاں
ہم قرض تمہارا لوٹا دیں گے کچھ اور بھی گھڑیاں لا دیں گے
جو ساعتِ ماہ و سال نہیں وہ گھڑیاں جن کو زوال نہیں
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں
اِک آس کی پھانس لیے مَن میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو
جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل مَیلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا رُوپ لے جائے
سب دُنیا، دُنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ابن انشاء
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پر نہیں گرتا گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا سمجھو وہاں پھلدار شجر کوئی نہیں ہے وہ صحن کہ جِس میں کوئی پتھر نہیں گرتا اِتنا تو ہوا فائدہ بارش کی کمی سے اِس شہر میں اب کوئی پھسل کر نہیں گرتا انعام کے لالچ میں لکھے مدح کسی کی اتنا تو کبھی کوئی سخنور نہیں گرتا حیراں ہے کوئی روز سے ٹھہرا ہوا پانی تالاب میں اب کیوں کوئی کنکر نہیں گرتا اس بندہء خوددار پہ نبیوں کا ہے سایا جو بھوک میں بھی لقمہء تر پر نہیں گرتا کرنا ہے جو سر معرکہِ زیست تو سُن لے بے بازوئے حیدر، درِ خیبر نہیں گرتا قائم ہے قتیل اب یہ میرے سر کے ستوں پر بھونچال بھی آئے تو مرا گھر نہیں گرتا
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
بھی تو محبوب کا تصور بھی پتلیوں سے مٹا نہیں تھا
گراز بستر کی سلوٹیں ہی میں آسماتی ہے نیند رانی
ابھی ہو اول گزرنے پایا نہیں ستاروں کے کارواں کا
ابھی میں اپنے سے کہہ رہا تھا شب گزشتہ کی اک کہانی
ابھی مرے دوست کے مکاں کے ہرے دریچوں کی چلمنوں سے
سحر کی دھندلی صباحتوں کا غبار چھن چھن کے آ رہا ہے
ابھی روانہ ہوئے ہیں منڈی سے قافلے اونٹ گاڑ یوں کے
فضا میں شور ان گھنٹیوں کا عجب جادو جگا رہا ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
در سے تو ان کے ا ٹھ ہی چکا ہے کہہ دو جی سے بھلانے کو
لے گئے ہاتھوں ہاتھ ا ٹھا کر لوگ کہیں دیوانے کو

اے دل وحشی دشت میں ہم کو کیا کیا عیش میسر ہیں
کانٹے بھی چب جانے کو ہیں تلوے بھی سہلانے کو
ان سے یہ پوچھو کل کیوں ہم کو دشت کی راہ دکھائی تھی
شہر کا شہر امڈ آیا آج یہی سمجھانے کو
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
لو وہ چاہِ شب سے نکلا، پچھلے پہر پیلا مہتاب
:ذہن نے کھولی، رُکتے رُکتے، ماضی کی پارینہ کتاب
یادوں کے بے معنی دفتر، خوابوں کے افسردہ شہاب
سب کے سب خاموش زباں سے، کہتے ہیں اے خانہ خراب
گُزری بات، صدی یا پل ہو، گُزری بات ہے نقش بر آب
یہ رُوداد ہے اپنے سفر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں​
شہرِ تمنّا کے مرکز میں، لگا ہُوا ہے میلا سا
کھیل کھلونوں کا ہر سو ہے، اک رنگیں گُلزار کھلا
وہ اک بالک، جس کو گھر سے ، اک درہم بھی نہیں ملا
میلے کی سج دھج میں کھو کر، باپ کی اُنگلی چھوڑ گیا
ہوش آیا تو، خُود کو تنہا پا کے بہت حیران ہوا
بھیڑ میں راہ ملی نہی گھر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں​
وہ بالک ہے آج بھی حیراں، میلا جیوں کا تُوں ہے لگا
حیراں ہے، بازار میں چُپ چُپ ،کیا کیا بِکتا ہے سودا
کہیں شرافت، کہیں نجات، کہیں مُحبّت، کہیں وفا
آل اولاد کہیں بِکتی ہے، کہیں بُزرگ، اور کہیں خُدا
ہم نے اس احمق کو آخر، اِسی تَذبذُب میں چھوڑا
اور نکالی، راہ مَفر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں​
رہ نوردِ شوق کو، راہ میں، کیسے کیسے یار مِلے
ابرِ بہاراں، عکسِ نگاراں، خالِ رُخِ دلدار مِلے
کچھ بلکل مٹّی کے مادُھو، کچھ خنجر کی دھار مِلے
کچھ منجدھار میں، کچھ ساحل پر، کچھ دریا کے پار مِلے
ہم سب سے ہر حال میں لیکن، یُونہی ہاتھ پسار مِلے
اُن کی ہر خُوبی پہ نظر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں​
ساری ہے بے ربط کہانی، دُھندلے دُھندلے ہیں اوراق
کہاں ہیں وہ سب، جن سے جب تھی، پل بھر کی دُوری بھی شاق
کہیں کوئ ناسُو ر نہیں، گو حائل ہے، برسوں کا فراق
کِرم فراموشی نے دیکھو، چاٹ لۓ کتنے میثاق
وہ بھی ہم کو رو بیٹھے ہیں، چلو ہُوا قِصّہ بے باق
کُھلی، تو آخر بات اثر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں
خوار ہُوۓ دمڑی کے پیچھے، اور کبھی جھولی بھر مال
ایسے چھوڑ کے اُٹّھے، جیسے چھُوا، تو کر دے کا کنگال
سیانے بن کر بات بِگاڑی، ٹھیک پڑی سادہ سی چال
چھانا دشتِ محبّت کتنا، آبلہ پا، مجنوں کی مثال
کبھی سکندر، کبھی قلندر، کبھی بگُولا، کبھی خیال
سوانگ رچاۓ، اور گُزر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں​
زیست، خُدا جانے ہے کیا شے، بُھوک، تجسّس، اشک، فرار
پھوُل سے بچّے، زُہرہ جبینیں، مرد، مجسّم باغ و بہار
مُرجھا جاتے ہیں کیوں اکثر، کون ہے وہ جس نے بیمار
:کیا ہے رُوحِ ارض کو آخر، اور یہ زہریلے افکار
کس مٹّی سے اُگتے ہیں سب، جینا کیوں ہے اک بیگار
ان باتوں سے قطع نظر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں​
دُور کہیں وہ کوئل کُوکی، رات کے سنّاٹے میں، دُور
کچّی زمیں پر بِکھرا ہوگا، مہکا مہکا آم کا بُور
بارِ مُشقّت کم کرنے کو، کھلیانوں میں کام سے چُور
کم سِن لڑکے گاتے ہوں گے، لو دیکھو وہ صبح کا نُور
چاہِ شب سے پھُوٹ کے نکلا، میں مغموم، کبھی مسُرور
سوچ رہا ہوں، اِدھر اُدھر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے می​
 
Top