Ramadan Mubarakh (رمضان المبارک)

  • Work-from-home

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
بسم اللہ الرحمن الرحیم

رمضان المبارک



یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَھُوَ خَیْرٌ لَّہٗ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَ الْفُرْقَانِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اﷲُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اﷲَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ

مومنو تم پر روزے فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے۔ تاکہ تم پرہیز گار بنو۔ روزوں کے دن گنتی کے چند روز ہیں۔ جو شخص تم میں سے بیمار ہویا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوںکا شمار پورا کرے ۔اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں۔ اور جو شوق سے نیکی کرے تو اسکے حق میں اچھاہے ۔اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے لئے بہتر ہے ۔رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول )نازل ہوا ۔ لوگوں کا راہنماہے ۔اور جس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور جو حق وباطل میں فرق کرنے والاہے۔ تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے موجود ہو چاہیے کہ پورے مہینے روزے رکھے او رجو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں رکھ کر انکا شمار پورا کرے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے ۔اور سختی نہیں چاہتا ۔اور یہ آسانی کا حکم اسلئے دیا گیاہے کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو ۔اور اس احسان کے بدلے کہ اللہ نے تم کو ہدایت بخشی ہے ۔تم اس کی بڑائی کرو اور اسکا شکر ادا کرو۔ (بقرہ ،)۔


واجبات:
رمضان المبارک کے واجبات درج ذیل ہیں :

1 بدنی او رقولی عبادات پر عمل کرنا ۔
2) حرام کردہ چیزوں کو دیکھنے او رسننے سے اجتناب کرنا ۔
3) رمضان کے تمام مستحب آداب پر عمل کرنا مثلاً سحری تاخیر سے کرنا ،افطار میں جلدی کرنا، قرآن پڑھنا ،ذکر ،دعا او رصدقہ وخیرات کثرت سے کرنا ۔

فضائل رمضان :
۔ اس مہینے میں قرآن نازل ہوا ۔
۔ گناہوںکی بخشش کا موقع حاصل ہوتا ہے ’’جو شخص رمضان کے روزے ایمان واحتساب کے ساتھ رکھے تو اﷲتعالیٰ اسکے گذشتہ گناہوں کوبخش دیتا ہے‘‘
۔(بخاری 1910)۔

۔ دعائوں کی قبولیت کا حصول ہونا: ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’تین افراد کی دعائیں کبھی رد نہیں ہوتیں‘‘ 1 روزہ دار جب تک افطاری نہ کرے۔ 2 عادل حکمران۔ 3اور مظلوم کی دعا۔
(حسن الصحیح المسند من اذکارالیوم واللیلہ)
۔ رمضان میں ’’لیلۃ القدر ‘‘ حاصل ہوتی ہے ۔
۔ شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔
۔ روزے رکھنا گناہوں کا کفارہ بنتاہے ۔
چنانچہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے ’’جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے اس وقت تک ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے روزے گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں‘‘ (صحیح الجامع 4098)

روزوں کا لغوی مفہوم
نیت کے ساتھ کھانے ،پینے ،جماع اور تمام ایسے اعمال سے رک جانا جو روزوں کو توڑنے کا باعث بنتے ہیں ۔ یہ عمل طلوع فجر سے مغرب تک ہوتا ہے ۔روزہ اسلام کا رکن ہے ۔یہ ہر بالغ مرد و عورت پر فرض ہے۔ روزہ رکھنا چاند دیکھ کر او رروزوں کی تکمیل بھی رویت ِہلال یا 30روزوں کے مکمل ہونے پر ہوتی ہے۔ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید کرو‘‘۔ (مشکوۃ)۔

روز ے دار کے لئے مباح وجائز کام
1) پورے دن مسواک کی جاسکتی ہے ۔
2) جائز کاموں کے لئے سفر اختیار کیا جاسکتاہے ۔
3) سخت گرمی میں پانی کے ذریعے ٹھنڈک حاصل کرنا ۔
4) بیماری سی بچنے کے لئے انجکشن وغیرہ لگوانا جائز ہے لیکن طاقت کا انجکشن نہ ہو ۔
5) خوشبو لگانا۔
6) سرمہ ڈالنا ۔

روزے کو توڑنے والے امور
1) جماع کرنا۔
2) کھانا پینا یا طاقت والے انجکشن لگانا ۔
3) سنگی لگا کرخون نکلوانا۔
4) قصداً قے کرنا۔
5) حیض یا نفاس کا خون جاری ہونا ۔
6) یہ شرائط اس وقت روزہ توڑتی ہیں جب یہ کام جان بوجھ کر کئے جائیں ۔ان میں سے کئی کام قصداً نہیں کئے جا سکتے۔

روزہ کن لوگوں پر واجب نہیں ہے
١) چھوٹا بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے ۔لڑکے کی بلوغت تین امور سے معلوم ہو جاتی ہے ۔ احتلام آنا ،زیر ناف بالوں کا اگ آنا یا 15سال کی عمر تک پہنچنا۔ لڑکی کی بلوغت میں حیض کا آنا بھی شامل ہے ۔
٢) پاگل پن۔
٣) ایسا بڑھاپاکہ کسی چیز کی تمیز نہ رہے۔
٤) ہمیشہ کا مریض یا معزور لیکن ایسے افراد پر فرض ہے کہ وہ فدیہ میں مسکین کا کھانا ادا کریں ۔

وہ افراد جن پر قضاء واجب ہے
1) وہ مسافر جوحالت سفر میں روزہ نہ رکھ سکے۔
2) وہ مریض جو شفا یابی کی امید رکھتا ہو۔ لیکن حالت ِ مرض میں روزہ نہ رکھ سکے۔
3) حائضہ عورت کو روزہ رکھنا حرام ہے ۔حالت روزہ میں حیض آجائے تو پھر فوراً روزہ چھوڑنا چاہیے ۔بعد میں قضاء دی جائے گی ۔نفاس والی عورت کا حکم بھی یہی ہے ۔
4) حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت جب کمزوری محسوس کرے توروزہ چھوڑ سکتی ہے ۔
5) کوئی بھی ایسی اضطراری یا مجبوری کی حالت جس میں روزہ چھوڑنا ضروری ہو جائے ۔

افطار مغرب کے فوراً بعد ہونا چاہیے ۔جلدی کرنا سنت ہے ۔فرمانِ نبوی ہے کہ لوگ اسوقت تک بہتری میں رہیں گے جب تک جلد افطار کرتے رہیں (بخاری 1856)۔

سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم افطاری چند کھجوروں کیساتھ کرتے تھے۔ اگر وہ نہ ملتیں تو چھوارے کھاتے اگر وہ بھی نہ ملتے تو پھر آپ صرف پانی پیتے تھے (صحیح ترمذی )
رسول اﷲ نے فرمایا ’’جو شخص کسی دوسرے کا روزہ افطار کرواتا ہے تو اسکو بھی اجر وثواب ملتا ہے ۔روزے دار کے اجر میں کمی نہیں ہوتی‘‘ (ترمذی 648)۔

تراویح
رمضان کی راتوں میں قرآن اور نمازکے ذریعے شب بیداری کرنا ،تراویح سنت نبوی ہے۔ تراویح کی تعداد گیارہ رکعت ہے ۔بخاری شریف میں اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں گیارہ رکعات ہے ۔

قیام الیل

اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ’’ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو آپ رات کو خود جاگتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے تھے‘‘ (بخاری)۔

سحری کرنا
رسول اﷲ نے فرمایا ’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کا کھانا ہے ‘‘ (مسلم 1096) مزید فرمایا ’’سحری کرو بے شک سحری کرنے میں برکت ہے‘‘ (مسلم 1090)۔


نفلی روزے

1) رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے سے پورے سال کے روزے رکھنے کا اجر وثواب ملتا ہے ۔ (مسلم)۔
2) پیر اور جمعرات کے روزے رکھنا مستحب ہے ان دونوں ایام میں اعمال اﷲتعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں ۔
3) ہر مہینے کی15,14,13تاریخ کو روزے رکھنا ۔
4) ذوالحجہ کی 9تاریخ کو روزہ رکھنا (غیر حاجیوں کے لئے یوم عرفہ 9تاریخ کا)۔
5) عاشورہ محرم کی 9اور 10تاریخ کو روزہ رکھنا

ممنوعہ روزے
1) چاند دیکھے بغیر محض شک کی بنیاد پر روزہ رکھنا ۔
2) عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنا ۔
3) ایام التشریق کو روزے رکھنا منع ہے ۔ایام التشریق12.11اور 13ذوالحجہ ہیں ۔
4) خاص طور پر صرف جمعۃ المبارک کا روزہ رکھنا منع ہے ۔
5) بیوی کا شوہرکی اجازت کے بغیر نفلی روزے رکھنا ۔

اعتکاف
اعتکاف میں بیٹھنا مستحب سنت ہے ۔رمضان کے مہینے کے آخری عشرے میں افضل ہے۔ اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھاکرتے تھے ۔یہاں تک کہ آپکی وفات ہو گئی ۔

فطرانہ
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے زکوٰۃ ِفطر کو روزے داروں کو لغو ،فحش کاموں سے پاک کرنے اور مساکین کے کھانے کیلئے فرض کیا تھا۔ جوشخص نمازِعید سے قبل زکوٰۃ فطر دے گا تویہ مقبول ہو گی۔ اور جو نماز عید کے بعد دے گا یہ عام صدقہ ہوگا فطرانہ نہیں۔ (ابودائود) یہ فطرانہ ہر شخص خود دے گا اوراپنے زیر کفالت افراد کی طرف سے بھی دے گا ۔

روزے داروں کی توجہ کے لئے
اے میرے مسلم بھائی: رمضان کے روزے ایمان واحتساب کی نیت سے رکھوا ﷲتعالیٰ تمہارے گذشتہ گناہوں کو بخش دے گا ۔
بغیر عذر کے ایک دن کا روزہ بھی مت چھوڑو ۔یہ کبیرہ گناہ ہے ۔
رمضان کی راتوں میں تراویح پڑھو ۔خاص طور پر لیلۃالقدر کی راتوں کو نوافل ادا کرو۔
اپنے کھانے پینے او رلباس کو حلال رزق سے بنائو ۔ا ﷲتعالیٰ تمہارے اعمال کو قبول فرمائے گا۔ دعائوں کو قبولیت ملے گی۔ حرام رزق سے افطاری کرنے سے اپنے آپ کو بچائو ۔
روزے داروں کو افطاری کروائو ۔تاکہ تم بھی وثواب حاصل کرو ۔
نماز ِپنج گانہ کی اچھی طرح پابندی کرو ۔
کثرت سے صدقہ وخیرات تقسیم کرو ۔بے شک رمضان میں صدقہ کرنا افضل ترین ہے ۔
اپنے اوقات کو بغیر صالح عمل کیے ضائع مت کرو ۔تم سے تمہارے عمل کے متعلق پوچھا جائے گا۔ ہر عمل کابدلہ ملے گا ۔
رمضان میں عمرہ کرناحج کے برابر ہے ۔
سحری کا اہتمام ضرور کرو ۔
مغرب کے فوراً بعد افطاری کرنے میں جلدی کرو،ا ﷲتعالیٰ کی محبت ملے گی ۔
فجر سے پہلے ہی غسلِ جنابت کرلو ۔تاکہ مکمل طہارت کے ساتھ عبادت کرسکو ۔
رمضان میں فرصت کے اوقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قرآنِ کریم کی کثرت سے تلاوت کرو ۔
اپنی زبان کو جھوٹ ،لعن طعن ،غیبت ،چغل خوری سے پاک رکھو ۔
یہ اعمال روزے کونقصان دیتے ہیں ۔
روزے میں اپنے غصے کو کنٹرول میں رکھیں ۔اپنے نفس کواطمینان اور سکون دیں ۔
روزے رکھنے سے اﷲتعالیٰ کے خوف وتقویٰ کا احساس پیدا ہوجائے ۔ہمیشہ شکر الٰہی کرو۔ احکامات الٰہی کی اطاعت کرو ۔
کثرت سے ذکر الٰہی کرو ۔استغفار کو اپنا شعار بنائو ۔طلب ِجنت او رجہنم سے نجات کا سوال کرتے رہو ۔خاص طور پر سحری وافطاری کے وقت خاص طور پر اپنے نفس ،والدین ،اولاد اور تمام مسلمانوں کیلئے دعاکرو۔اﷲتعالیٰ نے دعا اور مانگنے کا حکم دیا ہے۔ اور قبولیت کا وعدہ فرمایا ہے ۔
اﷲتعالیٰ سے سچی توبہ کرو ۔توبہ گناہوںکو ترک کرنے او ر ندامت وشرمندگی کے احساس کے ساتھ کی جاتی ہے ۔
ایمان وتقویٰ کو ہمیشہ جاری رکھو ۔رمضان کے اختتام تک نہیں بلکہ موت تک، فرمانِ الٰہی ہے ’’اور اپنے رب کی عبادت کرو حتی کہ یقین (موت)آجائے ۔‘‘
انسان پر عبادت ،توبہ او رتقویٰ کے آثا رنظر آنے چاہیں ۔
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم پر کثرت سے درود وسلام پڑھیں ۔
روزے دار کا ٹائم ٹیبل
اس ٹائم ٹیبل کو لکھنے کا ایک مقصد یہ ہے کہ روزے دار اپنے اوقات کو قیمتی بناتے ہوئے ہر منٹ کو ایک عبادت او رنیک عمل کے لئے مختص کرلے ۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ ’’ہر روز غروب شمس کے وقت میں ہمیشہ نادم ہوتا ہوں۔ کیوں کہ میری زندگی کا ایک لمحہ ایک دن کم ہوگیا لیکن میرا عمل نہیں بڑھا ۔
امام نخعی رحمہ اللہ یک روز رمضان کے دن کے قیمتی ہونے کے متعلق فرماتے ہیں ’’رمضان کاایک دن ہزار دنوں سے بہتر ہے ۔ایک تسبیح ہزار تسبیحات سے بہتر ہے ۔ایک رکعت ہزار رکعات سے بہتر ہے۔ (لطائف المعارف)۔
ان اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کا ایک ایک دن ،منٹ ،لمحہ بڑا قیمتی ہے ۔تقرب الی اﷲکے لئے مختلف عبادات ہیں جن کے ذریعے اﷲتعالیٰ سے اجرِعظیم کی امید کی جاسکتی ہے ۔
اے عزیز بھائی ۔اگر تم اﷲتعالیٰ کے حضور زیادہ سے زیادہ اپنی عبادات کا نذرانہ پیش کرنا چاہتے ہوتو پھر وقت ضائع نہ کرو ۔

پروگرام رمضان
تہجد اور تراویح ایک ہی نماز کے دو نام ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھی۔
تہجد کی نماز پڑھو ،چاہے دورکعت ہی کیوں نہ ہو ۔نماز ِوتر پڑھو ۔اگر امام کے ساتھ نہ پڑھو تو رات کو ضرور پڑھو ۔
رسول ا ﷲکا ارشاد ہے ’’جو شخص رات کو جاگے اور گھر والوں کو بھی جگائے اور سب دورکعت نفل پڑھیں تو اﷲتعالیٰ انہیں ذکر کرنے والے مردوں اور عورتوں میں لکھ لیتا ہے (ابودائود،نسائی)

سیدنا صلۃ بن واشم رحمہ اللہ ساری ساری رات عبادت کرتے تھے اور دعا کرتے تھے کہ اے اﷲ! مجھ جیسا جنت کا طلب گار کوئی نہیں ،لیکن اے میرے رب مجھے اپنی رحمت سے جہنم سے آزاد فرمادینا (المنتجر الرائج)۔

سحری کرو ،عبادت ِالٰہی کی نیت سے ،کیونکہ سحری میں برکت ہے (متفق علیہ)۔
اذان فجر سے نماز تک دعا اور استغفار کثرت سے کرو ۔فرمانِ الٰہی ہے ’’(مومن لوگ) سحری کے وقت استغفار کرتے ہیں‘‘۔ (سورہ الذاریات)۔
فجر کی سنتیں دورکعت ادا کریں ۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’فجر کی دو رکعتیں دنیا ومافیہا سے بہتر ہیں۔
(مسلم)۔
فجر کی نماز میں باجماعت حاضری دینا ۔رسول اﷲنے فرمایا ’’اگر لوگ جان لیں کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا اجر ہے تو وہ ضرور آئیں اگرچہ گھسٹ گھسٹ کر آنا پڑے
(بخاری مسلم)۔
اذان سے نماز کے درمیان دعا مانگنا ،فرمان ہے: ’’اذان اور اقامت کے درمیان دعائیں رَدّ نہیں ہوتی‘‘
(احمد ترمذی)۔
نماز فجر کے بعد سورج کے طلوع ہونے تک ذکر الٰہی میں مشغول رہنا کیونکہ آپ کا معمول تھاکہ نماز کے بعد طلوع شمس تک چوکڑی مار کربیٹھتے تھے
(مسلم)۔
امام نووی رحمۃ اﷲنے ذکر الٰہی کے لئے اس وقت کو موزوں ترین قرار دیا ہے ۔
طلوعِ شمس کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا حج او رعمرہ کے مکمل ثواب کا ذریعہ ہے
(ترمذی)۔
پھر اﷲتعالیٰ سے سارے دن کی برکت بھلائی کے لئے دعا مانگیں
(ابودائود)۔


سارے دن کا پروگرام

- اجروثواب کی نیت سے سونا ۔

۔ کاروبار زندگی یا علم کے حصول کیلئے جانا ،فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ ’’اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں ہے ۔اﷲتعالیٰ کے نبی دائود علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے (بخاری)

مزید فرمایا ’’جو شخص علم حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہوتا ہے تو اﷲتعالیٰ اسکے لئے جنت کی راہ آسان فرما دیتا ہے‘‘۔
(ابودائود)۔

۔ اﷲتعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہنا تمام دن کا بہترین کام ہے رسول اﷲ نے فرمایا ’’اہل جنت صرف اس بات پر حسرت کریں کہ انھوں نے اوقاتِ دنیامیں ذکر الٰہی نہ کیا‘‘ (طبرانی)۔

۔ حسب استطاعت اﷲ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ وخیرات کریں ۔
۔ اذان سن کر باجماعت نمازکے لئے حاضر ہو جائیں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’رسول اﷲنے ہمیں ہدایت کے طریقے بتائے اور ان طریقوںمیں نماز کو مسجد سے پڑھنا بھی شامل ہے‘‘۔
۔ دوپہر کو کچھ نہ کچھ بدن کو آرام دیں ۔
۔ عصر کی نمازپڑھیں ۔اس سے پہلے کی چار رکعات پڑھنے کی کوشش کریں ۔
۔ کسی وعظ ونصیحت کی محفل میں شرکت کرسکتے ہیں ۔
۔ مسجد میں اﷲتعالیٰ کے ذکر اور تلاوت ِقرآن پاک کریں۔
۔ افطاری کے کسی پروگرام میں امداد فراہم کریں (حسب ِاستطاعت)۔
۔ ایمان وعمل کی تربیت کے لئے اسلامی کتب کا مطالعہ کریں ۔
۔ اہل وعیال کے مسائل اورضروریات زندگی مہیا کرنا ۔
۔ یا علمی کلاس میں شرکت کرنا ۔
۔ مغرب سے تھوڑا پہلے دعا میں شریک ہوں ،گھر والوں کے ساتھ یا انفرادی دعا میں شریک ہوں ۔روزے دار کی دعاکے قبول ہونے پر حدیث ِنبوی موجود ہے (ترمذی)۔
۔ مغرب کی نماز مسجدمیں اداکریں ۔تکبیر اولیٰ میں موجود ہوں ۔
۔ مسجدمیں ذکر واذکار کے لئے کچھ دیر موجود رہیں ۔سنتیں ادا کریں ،افضل عمل گھر واپس جاکر سنتوں کے پڑھنے کا ہے ۔
۔ رات کے کھانے میں اہل وعیال کے ساتھ بیٹھ کرا ﷲتعالیٰ کے شکر ادا کریں ۔
۔ عشاء کی نماز اور تراویح مسجد میں ادا کریں ۔
۔ رمضان کی راتوں میں انفرادی مطالعے کا اہتمام کریں ۔خاندانی اعزاء واقرباکے ساتھ مل جل کر بیٹھیں ۔احباب ودوستوں کے مسائل کے حل کے لئے کوشش جاری رکھیں۔

روزے داروں کے اہم ترین اذکار واوراد
ایک مؤمن کو ہر حال میں اپنے رب کا ذکر کرنا چاہیے ۔کسی وقت اور کسی لمحے اپنے رب کی یاد سے غافل نہ ہوں ۔اﷲ کا ذکر کرنا اور دعائیں مانگنا ،ایک مستقل عبادت ہے ۔رمضان میں خصوصاً ان اذکا رکا اہتمام کریں ۔
اے مسلمان بھائی ،بہن ! آپ صبح وشام کے اذکا ر ،بیت الخلاء میں آنے ، جانے کی دعا ،موذن کی آواذ سن کر پڑھی جانے والی دعائیں وضو ،مسجد میں دخول اور خروج کی دعائیں لازماً پڑھا کریں۔
اذان وامامت کے درمیان والا وقت بڑا اہم ہوتاہے فرمانِ رسول ہے کہ اسوقت مانگی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے۔ (صحیح ترمذی 81/3)۔

اسکے ساتھ نماز کے درمیان پڑھے جانے والے اذکا ر ،دعائیں ،تشہد میں پڑھی جانے والی دعائیں اور خاص طور پر انکا ترجمہ یاد کریں ۔
یہ دعائیں آج کل ہر جگہ عام دستیاب ہیں آ پ استفادہ کرسکتے ہیں ۔
دعائے قنوت ،جو وتروںمیں پڑھی جاتی ہے اسکا معنیٰ بھی ذہن نشین کریں ۔لیلۃ القدر میں یہ دعا پڑھنے کی حدیث موجود ہے ۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ

شیخ صالح المنجد
 

ENCOUNTER-007

Newbie
Feb 10, 2011
516
834
0
Medan e Jihad


محترم ناصر صاحب
السلام علیکم
آپ نے یہاں پر بھی کچھ باتیں وہ کیں ہیں جن کا تعلق قرآن یا احادیث میں براہ راست نہیں ہیں بلکہ اجماع اور قیاس سے ثابت ہیں۔
ہم تو قرآن و احادیث کے بعد اجماع او
ر آئمہ اربعہ کے قیاس کو شرعی حجت مانتے ہیں، کیا آپ بھی مانتے ہیں؟
اگر مانتے ہیں تو بڑی خوشی کی بات ہے اگر نہیں مانتے تو آپ کو صرف وہ باتیں بیان کرنی چاہئے جو قرآن یا احادیث مبارکہ میں ہوں۔
امید ہے آئندہ احتیاط کرینگے۔
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

Habeel

Active Member
Nov 28, 2010
272
132
943
jazak Allah bohat hi paray ur shandar tareeqay ap nay ya post ki hamin umeed ha sab is say istfada zarror hasil karian gay sab say ache jo is main bat ha wo ya hai k ap nay jo bhe lekha wo sab quraan ur hadees hai ur kuch nahi ur yahi islam hai

bohat sukria Nasir bhai Allah s w t ap ki ya khidmat qabool farmay ameen
 

Nelly

VIP
Sep 23, 2009
97,862
38,645
1,313
United Kingdom
MASHALLAH bhai, aap ne bohat achi aur tafseel se roza ki fazeelat aur roza daar k DOs and DON'T explain kiye hain
worth post
JAZAKALLAH khair:) ALLAH aapko is ka ajar den(Ameen)
 

Sabah

VIP
Nov 20, 2008
9,085
8,117
1,313
Peshawar
JazakAllah Khair.. wakiye mei buhut he ahem baate es thread mei mention hue hain read ker k kafi acha laga and kafi knowladge bhi mela...Allah (SWA) hame en per amal kerne ki taufeeq atha fermaye (Ameen)
 

Zee Leo

~Leo ! The K!ng~
Banned
Aug 1, 2008
56,471
23,637
713
Karachi
buhat achi thread hai janab , mujhe aik 2 jagah kuch confusion ho rahi hai agar aap ijazat den toe aik sawal karon ga aap se :)
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
buhat achi thread hai janab , mujhe aik 2 jagah kuch confusion ho rahi hai agar aap ijazat den toe aik sawal karon ga aap se :)
shukran bro :)
jee zaroor agar apko lagta hai koi ekhtelafi baat hai to aap pm karsakte hain
 

Zee Leo

~Leo ! The K!ng~
Banned
Aug 1, 2008
56,471
23,637
713
Karachi
nahi janab koi ikhtilafi baat nahi hai sirf hum pochna ye chahte thay ke shab barat ke mauke pe aap ne tirmizi aur sahi muslim ki ahadees ko consider nahi kya tha jab ke is thread pe jaga jaga humen sahih muslim aur Tirmizi ki ahadees nazar arahi hain :)
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
nahi janab koi ikhtilafi baat nahi hai sirf hum pochna ye chahte thay ke shab barat ke mauke pe aap ne tirmizi aur sahi muslim ki ahadees ko consider nahi kya tha jab ke is thread pe jaga jaga humen sahih muslim aur Tirmizi ki ahadees nazar arahi hain :)

janab apne jo muslim ki hadees share ki thi wo shaban ki fazilat se thi shab e barat ki fazilat se nahi :)
aur rahi tirmizi ki hadees to isme zayeef ahadees bhi hain aur sahi bhi to jo zayeef hai unko zayeef kahe baki sahi ahadees bhi hain isme :)

ab aap ye na samjhe ke ham isko sahi ya zayeef samajhte hain balke is par olama ka ijma hai aur mohaddiseen ne iski sahi ya zayeef hone par tahqeeq kiye hain

umeed hai baat wazeh hogayi hogi :)
 

MSC

!t'z N3v@ L@t3
Hot Shot
Nov 23, 2009
29,951
11,674
1,113
Jheel se ankho mei...
Walaikum salam
JazakAllah khair
bht usueful post hai....

kuch confusion clear karne hai...

روز ے دار کے لئے مباح وجائز کام
3) سخت گرمی میں پانی کے ذریعے ٹھنڈک حاصل کرنا ۔
4) بیماری سی بچنے کے لئے انجکشن وغیرہ لگوانا جائز ہے لیکن طاقت کا انجکشن نہ ہو ۔
5) خوشبو لگانا۔
6) سرمہ ڈالنا ۔

sakht Garmi mein paani ki thandae matlab???
taqat k ilawa kia koi aur injection lagane se Roza makroh nahi hota?
aur khushbo n surma laga sakte hai???

yeh sab thora explain kare...
coz es par pahly bhi bht confusion hue hai...
kuch logo ne kaha hai k mana hai aur kuch kahte hai k jayez hai...
 
Top