آﺅ مل کے ماتم کریں محبت کا
تم عشق کی زنجیر زنی کرو میں وفا کی آگ پہ چلتا ہوں
آسان الفاظ میں یوں
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تُو ہائے گُل پکار میں چلاوں ہائے دل
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تُو ہائے گُل پکار میں چلاوں ہائے دل
آﺅ مل کے ماتم کریں محبت کا
تم عشق کی زنجیر زنی کرو میں وفا کی آگ پہ چلتا ہوں
میں اُس کا لمحہءمجود ہوں مگر وہ شخص
فضول وقت سمجھ کر گزارتا ہے مجھے
آمدورفت بند ھے
زندگی کے پچھلے دروازے سے
اور کوئی، خاموشی سے
چُپ چاپ وھاں رھتا ھے
سنا ہے کوئی اور بھی چاہنے لگا ہے تمہیں
ہم سے بڑھ کر اگر کوئی چاہے تو اُس کی ہو جانا
توبہ کرو جی
دیارِ عشق میں مجھ سا غریب کوئی نہیں
کہ اس کے شہر میں میرا رقیب کوئی نہیں
اب ایسے شہر میں کیا حاصلِ وفا کہ جہاں
نصابِ عشق و جنوں میں صلیب کوئی نہیں
زندگی فرض ہے تو گزار رہا ہوں
نفل ہوتی تو قضا کر دیتا
چل رہے ہو اجنبی راہوں پہ آنکھیں موند کر
اب تمھیں کوئی بھٹکنے سے بچائے کس طرح
تم نے اپنا سمجھ کر اک بار تو مانگی ہوتی جاں
جاں کی قسم کیا جاں ہمیں جاں سے پیاری تھی
زندگی فرض ہے تو گزار رہا ہوں
نفل ہوتی تو قضا کر دیتا
اتنی آسان زندگی کو اتنا مشکل کر لیا
جو اٹھا سکتے نہ تھے وہ غم بھی شامل کر لیا
Bahut umda janaab!مچل رہا ہے مرا دل فگار ہونے کو
ترس رہی ہیں خزائیں بہار ہونے کو
چھلک رہا ہے لہو اشک بن کے آنکھوں سے
کسی کی تشنہ لبی پر نثار ہونے کو
کھڑا ہوں سر کو سجائے ہوئے ہتھیلی پر
قطارِ زندہ دلاں میں شمار ہونے کو
جو ہو سکے تو مری جاں سمیٹ لے مجھ کو
کہ ریزہ ریزہ بدن ہے غبار ہونے کو
مچل رہا ہے مرا دل فگار ہونے کو
ترس رہی ہیں خزائیں بہار ہونے کو
چھلک رہا ہے لہو اشک بن کے آنکھوں سے
کسی کی تشنہ لبی پر نثار ہونے کو
کھڑا ہوں سر کو سجائے ہوئے ہتھیلی پر
قطارِ زندہ دلاں میں شمار ہونے کو
جو ہو سکے تو مری جاں سمیٹ لے مجھ کو
کہ ریزہ ریزہ بدن ہے غبار ہونے کو
جب لے کر میرا نام پکارے گاوہ سرِ محفل
بن بن کے میرے نام سے کئیں لوگ اُٹھیں گے
aap bhi! aur yunhi share bhi karti rehiay!جیتے رہئیے